02 جولائی ، 2014
اسلام آباد........قومی اسمبلی نے تحفظ پاکستان بل منظور کرلیا ہے ، جماعت اسلامی نے بل کی مخالفت کی جبکہ تحریک انصاف نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا ، جس میں میں تحفظ پاکستان بل 2014 وفاقی وزیر زاہد حامد نے پیش کیا، جس کے مطابق یہ بل دو سال کے لیے نافذ العمل ہوگا،شر پسند پر گولی چلانے سے قبل اسے وارننگ دینا ہو گی،گولی چلانے کی صورت میں گریڈ 15 یا مساوی مجاز افسر سے اجازت لینا ہو گی،گرفتار شخص کو 60 روز تک حراست میں رکھا جاسکے گا۔ اس قانون کے تحت کسی شخص کو حراست میں لینے کے لئے وارنٹ کی پابندی نہیں ہوگی، تاہم اس شخص کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کر کے ریمانڈ لیا جائے گا، حراستی مراکز کہاں ہیں ، اس بارے میں بھی مجسٹریٹ کو بتانا ہوگا۔اس قانون کے تحت کسی شخص کو 20 سال تک قید کی سزا دی جاسکے گی،موبائل فون کا ریکارڈ قابل قبول شہادت ہوگا،پاکستان کی سرزمین سے کسی دوسرے ملک کے خلاف کارروائی کرنے والا بھی اس قانون کی زد میں آئے گا۔تحفظ پاکستان بل سے متعلق خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی دو سال تک بل دیکھے گی، دیکھیں گے کہ اس کے کیا نتائج نکلتے ہیں۔تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی پی او پر اب بھی تحفظات ہیں مگر بل کی منظوری میں رکاوٹ نہیں ڈالیں گے، اتنا اہم بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا، وزیرداخلہ ایوان میں موجود نہیں۔ ایم کیو ایم کے رہ نما فاروق ستار نے کہا کہ شوٹ ایٹ سائٹ کا سنگین معاملہ ابھی بھی بل میں موجود ہے،تحفظ پاکستان بل میں جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہیں انہیں ابھی بھی دورکیاجاسکتا ہے۔ جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی طارق الله نے کہا کہ ان کی جماعت بل کی حمایت نہیں کر رہی، تحفظ پاکستان بل آئین سے متصادم ہے۔