پاکستان
02 جولائی ، 2014

شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والوں کے سحر و افطار

شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والوں کے سحر و افطار

ڈیرہ اسماعیل خان ........افطاری میں دنبے کا گوشت اور میوہ جات پسند کرنے والوں کے دستر خوانوں پر دال اور ساگ، شمالی وزیرستان میں بادشاہی کرنے والے اب مسجد میں افطاری کر رہے ہیں۔ غریب الو طنی کیا ہے اپنا گھر چھوڑنا ، ناآشنا علاقوں میں سحر و افطار کس طرح ہوتے ہیں اس کا اندازہ متاثرین جان گئے ہیں۔ شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے ان14 خاندانوں نے مشترکہ طور پر ڈیرہ اسماعیل خان میں کرائے پر گھر لیا ،نہ گرمی کی اس حدت کے عادی ،نہ کبھی حبس سے پالا، گھر کے قریب مسجد کی صفوں پر دال،ساگ سے سجا دستر خوان۔ ان کا کہنا ہے کہ نہ میوہ جات نہ دنبے کا گوشت مگر روزہ تو روزہ ہے جو اللہ کی خوشنودی کے لیے بہر طور رکھنا ہے ۔اپنا علاقہ اپنا ہے، ادھر کی بادشاہی چھوڑتا ہوں وہاں ملنگ ہوں پھر بھی بادشاہ ہوں۔ دسترخوان نہیں ہے چُھری نہیں ہے۔ ہم اپنے علاقے کی بھوک پر خوش ہیں یہاں سرحدیں مل جائیں پھر بھی خوش نہیں ہیں۔ وضو تک کا پانی نہیں ہے۔بھرا گھر کو چھوڑ کر کپڑوں کے ایک جوڑے میں گھروں سے نکلنے والوں کا کہنا تھا کہ امداد جب ملے تو دیکھیں گے، نہ بجلی ہے،نہ ڈاکٹر اور نہ بچوں کے لیے استاد،کب تک رہیں گے اور کیسے رہیں گے۔ ہم اپنے گھر میں ہوتے تو روزہ وقار سے رکھتے، ڈاکٹر نہیں ہے، الٹی ،بیماری بچوں کو ہو گئی ہے،استاد نہیں ہے، ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں اپنے گھر وں کو جانے دے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بچے بھی شوق سے روزے رکھتے ہیں مگر اب انہیں روزے سے روک دیا ہے ، یہ کہہ کر کہ اس گر می میں آپ کی بیماری نہیں سہار سکتے۔ہم اپنے علاقے میں تمام روزے رکھتے تھے ۔بڑوں نے کہا ہے کہ تم روزہ مت رکھو ۔شدید نا مساعد حالات میں نقل مکانی اور موجودہ صورت حال میں گزرتے شب و روز، زندگی کا تلخ ترین تجربہ ہے ۔مگر یہ تلخی شیرینی میں بدل سکتی ہے اگر علاقہ امن کی مٹھاس سے روشناس کر دیا جائے۔

مزید خبریں :