18 جولائی ، 2014
کیف.......یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ باغیوں نے یوکرین کا فوجی طیارہ سمجھ کر میزائل داغا، ملبے سے سینڈل اور اسکول بیگ ملے تو پتا چلا کہ ملائیشیا کا مسافر جہاز تھا۔ امدادی ٹیموں کو طیارے کے دو بلیک باکس مل گئے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے معاملے کی عالمی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔یوکرین کے باغیوں نے جسے فوجی طیارہ سمجھ کر میزائل داغا، اس کے ملبے سے سینڈل اور اسکول بیگ ملنے پر پتا چلا کہ وہ مسافر جہاز تھا، امدادی ٹیموں کو طیارے کے دو بلیک باکس مل گئے ہیں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے،پندرہ کلو میٹر کے رقبے پر بکھرے یہ اس بد نصیب طیارے کے ٹکڑے ہیں،جس نے ایمسٹرڈم سے کوالالمپور کے لیے اڑان بھری تھی،لیکن اٹھارہ سو کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد یوکرین کی فضائی حدود میں یہ طیارہ آگ کے گولے میں تبدیل ہوکر زمین پر آگرا۔33ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرتے ہوئے طیارے کو زمین سے فضا میں مار کرنے والے بک میزائل سے نشانہ بنایا گیا،اپنے ہدف پر سو فیصد نشانہ بنانے والے یہ میزائل 72ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرنے والے کسی بھی طیارے کو مار گرا سکتے ہیں،جن کے بارے میں اب یہ قیاس آرائیاں زور پکڑ رہی ہیں کہ ان میزائیل بیٹریوں پر روس نواز باغیوں نے 29جو ن کو قبضہ کیا تھا۔یوکرین آرمی نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ مشرقی یوکرین میں اس کے پاس یہ میزائل موجود نہیں،یوکرین کی سیکیورٹی ایجنسیوں نے واقعے کے فورا بعد باغیوں کی وہ مبینہ گفتگو بھی جاری کردی جس میں انہوں نے یوکرین کا آرمی کارگو طیارہ مار گرانے کا دعویٰ کیا۔ لیکن پھر ملبے سے لاشیں، سینڈلز، اسکول بیگ، بچوں کے تولیے اور روزہ مرہ استعمال کی اشیا ملیں، تو اس بھیانک غلطی کا احساس ہوا جس نے ایک ہی جھٹکے میں 298جیتے جاگتے انسانوں کو موت کے منہ میں پہنچادیا۔واقعے کے بعد ایمسٹرڈم ائیرپورٹ پر ملائیشین ائیر ویز کے کاؤنٹر پر مسافر گھبراہٹ کا شکار نظر آئے،سہمے ہوئے افراد نے امید ظاہر کی کہ وہ بخیریت اپنی منزلوں پر پہنچ جائیں گے۔باغیوں نے عالمی اداروں کے تفتیش کاروں کو حادثے کے مقام پر جانے کی اجازت دے دی ہے ،لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملبے سے ملنے والے نشانات کا کھرا باغیوں تک پہنچا تو پشت پر پناہی پر موجود پوٹن کے نیچے سے زمین نکل جائے گی۔