پاکستان
23 جنوری ، 2012

نیٹو حملہ: امریکی رپورٹ حقائق کے منافی ہے،پاک فوج

نیٹو حملہ: امریکی رپورٹ حقائق کے منافی ہے،پاک فوج

راولپنڈی …پاک فوج نے سلالہ میں دوچیک پوسٹوں پر نیٹو حملے بارے امریکی تحقیقاتی رپور ٹ کو حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ا س رپورٹ کی مکمل تفصیلات منظر عام پر لائی جائیں اورحملے کی رات لی گئی تصاویر، ویڈیو اور رابطوں کا ریکارڈ پاکستان کے ساتھ شیئر کیا جائے۔ آئی ایس پی آرنے امریکی تحقیقاتی رپورٹ کے جواب میں تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹو حملے کی پاکستان پرجزوی ذمہ داری عائد کرنا غیر منصفانہ اور ناقابل قبول ہے،تحقیقاتی رپورٹ میں پاکستان کے کردار کو دوستانہ نہیں بلکہ دشمن کی طرح لیا گیا۔26 نومبر 2011 ء کو دو پاکستانی چیک پوسٹوں پر نیٹو حملہ اپنی نوعیت کا بدترین واقعہ تھا جس کے نتیجے میں 24 جوان اور افسران شہیدجب کہ13 زخمی ہوئے ، اس حملے کے نتیجے میں 7 خواتین بیوہ اور 16 بچے یتیم ہوئے۔نیٹوحملے کی تحقیقا ت کرنے والی امریکی ٹیم کے پاس ذمہ داری کے تعین کا مینڈیٹ ہی نہیں تھا،جس کے بغیر تحقیقاتی رپورٹ مکمل ہی نہیں ہو سکتی۔ پاک فوج کے مطابق نیٹوحملے کی بنیادی وجہ امریکی اور نیٹو فورسز کا پاکستانی سرحد کے نزد یک آپریشن کے بارے میں معلومات کا تبادلہ نہ کرنا ہے، نیٹو حملے سے ایک دن پہلے امریکی سینٹکام کے چیف اور دو کمانڈرز کی جی ایچ کیو راولپنڈی میں ملاقات تھی اور انہوں نے آپریشن کا علم ہونے کے باوجود پاکستانی فوجی قیادت کو آگاہ نہیں کیا تھا۔رپورٹ کے مطابق امریکا اور ایساف کی پیچیدہ چین آف کمانڈ،مشکل کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم اور افغانستان میں منظم ملٹری کمانڈنہ ہونا رابطوں کے فقدان کی وجوہات ہیں۔رپورٹ کے مطابقامریکا اور نیٹو نے پاکستان کے ساتھ سرحدی علاقوں میں آپریشن کے طے کردہ طریقہ کار کی خلاف ورزی کی ۔ پاک فوج نے امریکی حکام کی طرف سے اپنے دفاع میں حملہ کرنے کی دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ اس رات پاک فوج نے اپنی پوسٹ سے 3 مارٹر اور مشین گن کے کچھ اندازاً فائر کیے جو 400 میٹر دور گرے۔پاکستانی چیک پوسٹوں پر نیٹو نے دو ایف 15 طیاروں،دو اپاچی ہیلے کاپٹرز،ایک 130 اٹیک کارگواور ڈرون طیاروں کی مدد سے زوردار حملہ کیا اورطاقت کا انتہائی غیر ضروری استعمال کیا۔ پاک فوج کی رپورٹ کے مطابق نیٹوکاحملہ دفاع میں کرنے کی دلیل ناقابل یقین اور غیر منصفانہ ہے۔ پاک فوج کی رپورٹ میں یہ بھی واضح کر دیا گیا ہے کہ بولڈر اور والکینو چیک پوسٹس سے کچھ دور سرحدی علاقے میں امریکی افواج نے کچھ عرصہ قبل آپریشن کیاتھا اور پاکستانی افواج بھی مہمند ایجنسی میں طویل عرصے سے آپریشن کررہی ہے، اس لیے یہ کہنا کہ نیٹو ، ایساف کو پاکستانی پوسٹوں کا علم نہ تھا درست نہیں۔

مزید خبریں :