18 اپریل ، 2012
اسلام آباد… وزیراعظم کیخلاف توہین عدالت کیس میں ججز نیریمارکس دیئے ہیں کہ وہ کسی کو جیل بھیجنے کا شوق نہیں رکھتے، جسے آئینی استثنی ہے وہ خود عدالت آئے، معاملہ سوئس اکاوٴنٹس میں پڑی رقم کا ہے، انٹراکورٹ اپیل کے فیصلہ میں عملدرآمد کا عدالتی فورم ایشو نمٹایاجاچکا ہے ۔ جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سات رکنی بنچ نے مقدمہ کی سماعت کی تو وزیراعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے فیئرٹرائل سے متعلق آئین کے آرٹیکل دس اے پر دلائل جاری رکھے، انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ اپنے فیصلوں پر عمل کیلئے خود کارروائی نہیں کرسکتی ، جسٹس آصف کھوسہ نے کہاکہ یہ معاملہ انٹراکورٹ اپیل میں طے ہوگیاہے اب، یہ باب بندہے ۔ اعتزازاحسن نے آرٹیکل 10 اے پر دلائل مکمل کئے اور صدر کو حاصل آئینی استثنی پر دلائل میں کہاکہ سربراہ ریاست کو دنیا بھر میں سول اور کریمنل کیسز سے استثنی ہے،ججز نے کہاکہ ویانا کنونشن صرف سفارت کاروں سے متعلق ہے، اعتزاز احسن نے کہاکہ عدالتی فیصلوں میں ویانا کنونشن کا دائرہ کار سربراہان مملکت تک بڑھایاگیاہے، جسٹس آصف کھوسہ نے کہاکہ کوئی اور شخص کہہ رہا ہے دوسرے کو استثنی ہے، جس سربراہ مملکت کو استثنی درکار ہو اسے عدالت سے رجوع کرنا چاہیئے، عدالتی حکم صرف اتنا ہے کہ ملک قیوم کا لکھا گیا خط واپس لینے کا خط لکھیں، قوم کو اس بخار میں مبتلا کردیا گیا ہے کہ شاید عدالت نے سوئس عدالتوں میں مقدمہ چلانے کا حکم دیا ، سوئس عدالت میں اس امر کی تحقیقات ہوئیں کہ رقم پر پاکستان کی ہے یا نہیں، ہم کیوں کہیں گے کہ صدر پاکستان پر مقدمہ چلاوٴ،اعتزاز احسن نے کہاکہ خط لکھنے کا مطلب ہوگا کہ صدرکیخلاف مقدمہ چلے،عدالت نے کہاکہ نظرثانی کیس میں بابراعوان کو موقع دیا تھاکہ سوئس خط ایشو پر بنچ کو قائل کرلیں لیکن ایسا نہیں ہوا ، اب معاملہ موخر کرانے کی بات کی جارہی ہے، جسٹس آصف کھوسہ نے کہاکہ کیسز میں تو سوئس ملزم بھی ملوث ہیں،کیا ان سے متعلق خط لکھا؟ اعتزاز انے کہاکہ سوئس ملزم نے پلی بارگین کرگئے، عدالت نے کہاکہ کوئی سوئس ملزم ملوث ہے تو کیا ہم رقم نہ لیں، فیصلہ میرٹ پر ہونا چاہیئے،جسٹس آصف کھوسہ نے کہاکہ ہمیں کسی کو جیل بھیجنے کا شوق نہیں، وزیراعظم بھی ہمارا ہے اور صدر بھی، بعد میں مقدمہ سماعت ملتوی کرتے ہوئے اعتزاز کو کل دلائل مکمل کرنے ، اٹارنی جنرل کو جمعہ سے دلائل دینے کی ہدایت کردی گئی۔