پاکستان
19 اپریل ، 2012

انتخابی اخراجات کیس، کسی کی کارکردگی ٹھیک نہیں، چیف جسٹس

انتخابی اخراجات کیس، کسی کی کارکردگی ٹھیک نہیں، چیف جسٹس

اسلام آباد… سپریم کورٹ میں انتخابی اخراجات سے متعلق مقدمہ کی سماعت جاری ہے جس کے دوران مسلم لیگ نون کے وکیل نے لازمی ووٹ ڈالنے کا قانون بنانے کی تجویز پر مکمل حمایت کی ہے، ججز نے ریمارکس دیئے ہیں کہ مسائل کے حل میں حکومت اور اپوزیشن کی کارکردگی ٹھیک نہیں ہے۔ چیف جسٹس افتخارچودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے انتخابی اخراجات کیس کی سماعت کی، مسلم لیگ نون کے وکیل رفیق رجوانہ نے دلائل میں کہاکہ پولنگ میں ٹرن آوٴٹ کافی کم رہتا ہے، لازمی ووٹ ڈالنے کی قانون سازی ہونی چاہیئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لازمی ووٹ نوبل کاز ہے، جماعتیں کہتی ہیں مگر کرتی نہیں، یہاں 2 یا 3 ہزار ووٹ لینے والا بھی ممبر اسمبلی بن جاتا ہے، میڈیا کی وجہ سے مسائل اجاگر ہورہے ہیں ، پہلے تو جماعتیں خاموش رہتی تھیں، کسی کی کارکردگی ٹھیک نہیں، اپوزیشن اور حکومت والے بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے آگے نہیں آرہے،کراچی پر فیصلہ دیا مگر وہاں لوگ آج بھی مررہے ہیں، لوکل باڈیز الیکشن آئینی ضرورت ہیں مگر نہیں کروائے جارہے، جمشید دستی کو عدالت نے نااہل کیا مگر پھر وہ ایک لاکھ ووٹ لیکر آگئے۔ اس موقع پر جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہاں 10 یا 12 فیصد ووٹ لینے والا عوامی نمائندہ بن جاتا ہے، سیاسی جماعتیں ، عدالت میں آکر تو لازمی ووٹ کی قانون سازی کی حمایت کرتی ہیں تو پھر قانون کو منظور کیوں نہیں کروایا جاتا ۔

مزید خبریں :