پاکستان
19 اپریل ، 2012

استثنیٰ مقدمہ چلانے پر ہے، خط لکھنے پر نہیں، سپریم کورٹ

استثنیٰ مقدمہ چلانے پر ہے، خط لکھنے پر نہیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد… سپریم کورٹ نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کیخلاف توہین عدالت کیس کی کارروائی جاری ہے اور جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں7رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ سماعت کے دوران وزیراعظم کے وکیل اعتزازاحسن نے صدرمملکت کو مقدمات سے حاصل استثنی پر دلائل میں کئی عالمی حوالے دئے، ان کا کہناتھاکہ اقوام متحدہ کے ساتھ عالمی عدالت انصاف بھی یہ استثنی دے چکی ہے ۔اعتزاز احسن نے سربراہ ریاست کو حاصل استثنی سے متعلق اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ پیش کی اور کہاکہ عالمی عدالت انصاف بھی سربراہان ریاست کیخلاف کارروائی کو روک چکی ہیں، کانگو اور جبوتی کے سربراہان کو اسی قانون کی وجہ سے مقدمات سے مبرا قرار دیا گیا تھا، جبوتی کیس میں تو سربراہ ریاست کو بطور گواہ بھی نہیں بلایاگیا، معمرقذافی کو اسی قانون کی وجہ سے فرانس میں مقدمہ سے نجات ملی، جنرل پنوشے کیس میں عدالت نے قراردیاکہ سربراہ ریاست کو ریاست کی طرح استثنی ہوتاہے، جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دئے کہ بعض مقامات پر سربراہ مملکت کو ملک کا اولین سفارت کار بھی کہا گیا ہے، جسٹس ناصرالملک شاید اسی وجہ سے عدالتوں نے سربراہ کو استثنی کا حقدار سمجھا، ایک موقع پر جسٹس آصف کھوسہ نے کہاکہ نیویارک میں ٹریفک قوانین کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں پر وہاں سفارتی استثنی محدود کرکے اس پر پابندیاں بھی عائد کی جارہی ہیں، اعتزاز احسن نے کہاکہ جب یہ کہاکہ صدر کو فوجداری اور دیوانی مقدمات میں مکمل استثنی ہے تو جسٹس سرمدجلال نے کہاکہ استثنی مقدمہ چلانے پر ہے، خط لکھنے پر نہیں، اعتزاز احسن نے صدر کو عالمی استثنی پر دلائل مکمل کئے اور کہاکہ خط لکھنے کے حکم کی کوئی خلاف ورزی ہوئی تو بھی یہ بدنیتی نہیں تھی اور نا وزیراعظم کی نیت توہین کرنے کی تھی، انہوں نے کہاکہ وہ وقفہ کے بعد شواہد بھی پیش کریں گے، پھر سماعت میں وقفہ کردیاگیا۔

مزید خبریں :