پاکستان
23 نومبر ، 2014

فاٹا آپریشن فوراً منطقی انجام تک پہنچایا جائے، گرینڈ جرگہ

فاٹا آپریشن فوراً منطقی انجام تک پہنچایا جائے، گرینڈ جرگہ

اسلام آباد.....گرینڈ قبائلی جرگے نے کہا ہےکہ فاٹا میں جاری آپریشن فوری طور پر منطقی انجام تک پہنچایا جائے ،آئی ڈی پیز کو کلیئر قرار دیے گئے علاقوں میں واپس جانے کی اجازت دی جائے اور ان کی آباد کاری کا انتظام بھی کیا جائے ۔جے یو آئی ف کے زيراہتمام اسلام آباد میں گرینڈ قبائلی جرگے کے مشترکا اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ فاٹا آپریشن کے دوران شہید ہونے والوں کے ورثاء اور زخمیوں کے لیے جامع پیکج کا اعلان کیا جائے، تباہ ہونے والے قبائلی انفرا اسٹرکچر کی بحالی کے اقدامات کیے جائیں ، متاثرین کے نقصان کا ازالہ کیا جائے ، فاٹا میں میڈیکل ، انجینئرنگ اور دیگر فنی ادارے قائم کیے جائیں اور ان علاقوں کو ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لانے کے لیے ترجیحی منصوبے شروع کیے جائیں ۔ مشترکا اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ فاٹا میں صنعتی زون بنائے جائیں تا کہ مقامی افراد کو روزگار ملے ۔ جرگے سےخطاب کرتےہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ قبائلی علاقوں میں فوجی کارروائی ایسے ہی ہے کہ مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی،امریکا اور مغربی دنیا کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ جنگ ہماری نہیں ان کی ضرورت ہے ۔جرگے سے خطاب میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہاکہ ملک کو متحد رکھنے کے لیے تمام اکائیوں کو آئینی حقوق دیے جائیں ،باجوڑ سے لے کر جنوبی وزیرستان تک لوگوں کو ووٹ کا حق دیا جائے۔آفتاب شیر پاؤ کاکہنا تھاکہ سب کی توجہ اصل مسئلے سے ہٹ کر کنٹینر پر ہے ، لیکن خاموش ہوکر گھر پر نہیں بیٹھے رہیں گے، ۔ پختون سب سے زیادہ دہشت گردی کانشانہ بنے ہیں ،اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک پختونوں کے مسائل حل نہیں ہوتے۔عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یارولی نے کہاکہ جیسے ہی آئی ڈی پیز کا مسئلہ کھڑا ہوا ڈی چوک پراقتدار کا کھیل شروع ہوگيا ،اقتدار کی اس لڑائی کی قیمت پختونوں کو ادا کرنا پڑرہی ہے۔ایم کیو ایم کے رہنماحیدر عباس رضوی نےکہاکہ آئی ڈی پیز اور پختون جس بہادری سے حالات کا سامنا کر رہے ہیں وہ قابل ستائش ہے ۔گرینڈ قبائلی جرگے نے مطالبہ کیا ہے کہ ایکشن ان ایڈ آف سول پاور ریگولیشن جیسا ظالمانہ قانون فوری منسوخ کیا جائے، قبائلیوں پر فیصلے مسلط کرنے کی کوشش نہ کی جائے ، انہیں اپنے فیصلے خود کرنے کا حق دیا جائے اور میڈیا بھی آئی ڈی پیز کے حساس معاملے کو اجاگر کرنے میں موثر کردار ادا کرے ۔

مزید خبریں :