26 نومبر ، 2014
واشنگٹن ......امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران ڈرون کے ذریعے پاکستان اور یمن کے 41 مشتبہ افراد کو نشانہ بنایا گیا لیکن ان حملوں میں 11سو سے زائدشہری بھی مارے جاچکے ہیں۔ انسانی حقوق کے عالمی ادارے "ریپریو" کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے پاکستان میں پہلا ڈرون حملہ 13 جنوری 2006ء میں قبائلی علاقے "ڈاما ڈولا" میں ایمن الظواہری کو نشانہ بنانے کے لیے کیا جو ناکام رہا،اُسی سال اکتوبر میں ایک بار پھر باجوڑ کے علاقے میں انہیں نشانہ بنانے کے لیے ڈرون حملہ کیا گیا، ان دونوں حملوں کے نتیجے میں 76 بچوں سمیت 105 افراد نشانہ بنےمگر ایمن الظواہری آج بھی زندہ ہیں۔رپورٹ کے مطابق پاکستانی طالبان کے ایک کمانڈر قاری حسین کو نشانہ بنانے کے لیے پانچ ڈرون حملے کیے گئے جو ناکام رہے اور بلاخر 15 اکتوبر 2010 کو یہ کوشش کامیاب رہی، تاہم ان حملوں کے نتیجے میں 13 بچوں سمیت 128 مارے گئے جن کا اس ساری مہم سے کوئی تعلق نہ تھا ۔پاکستان میں 24 ٹارگٹ کو نشانہ بنانے کے لیے کئے گئے ڈروون حملوں میں 874 بے گناہ افراد بھی لقمہ اجل بنے، جن میں جن میں 142 بچے اور 6 خواتین شامل تھیں جبکہ 18 مشتبہ افراد بھی زندہ ہیں۔دوسری جانب یمن میں 17 دہشت گردوں کو ڈرون کے ذریعے نشانہ بنانے کی کوشش کے دوران کم از کم 7 بچوں سمیت 273 افراد جان کی بازی ہارچکے ہیں جبکہ ان 17 مشتبہ افراد میں سے 4 اب بھی زندہ ہیں۔رپورٹ کے مطابق ان مشتبہ 41 دہشت گردوں میں 7 افراد ایسے بھی ہیں جن کے مارے جانے کا دو بار دعویٰ کیا گیا تاہم وہ اب بھی زندہ ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر اوباما نے ٹارگٹڈ" نشانہ بنانے کا یقین دلایا تھا تاہم 41 مشتبہ افرادکو نشانہ بنانے کی کوششوں کے دوران اب تک گیارہ سو 47 افراد کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں۔رپورٹ میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے ایک انٹرویو کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جس میں انہوں کہا تھا کہ ہم صرف ڈرون حملے نہیں کرتے بلکہ یہ تصدیق کرتے ہیں کہ جسے نشانہ بنایا جا رہا ہے وہ دہشت گرد ہی ہو۔