28 نومبر ، 2014
کراچی......مہاجر رابطہ کونسل پاکستان کے جنرل سیکریٹر ی ارشد صدیقی نے سندھ میں صوبے کے قیام کی مخالفت میں مختلف سیاسی اور قوم پرست جماعتوں کے رہنماؤں کے بیانات کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ایک مذمتی بیان میں ارشد صدیقی نے کہا کہ مہاجروں نے ہمیشہ پاکستان کی محبت میں ملک کی بہتری کے نام پر اقدامات کاخیر مقدم کیا ہے لیکن گزشتہ66برسوں سے ملک کے حکمرانوں نے مہاجروں کو تکالیف و پریشانیوں کے علاوہ کچھ نہیں دیا ہے،مہاجروںاور سندھیوں میں تفریق 1973ء میںکوٹہ سسٹم اور لسانی بل کے ذریعے ہوچکی ہے اب سندھ کی تقسیم کے خلاف باتیں کرنے والے سندھ کی تاریخ سے نابلد ہیں ،1947ء میں ہجرت کرکے آنے والوں کو پاکستان کی معیشت پر بوجھ قرار دیا رہا تھا اور انہیں ہندوستان واپس جانے کے طعنے دئیے جاتے تھے اس وقت کسی سیاستدان نے مہاجروں کا دفاع نہیں کیااور90ء کی دہائی میں مہاجروں کے خلاف سوچے سمجھے ریاستی آپریشن کے خلاف بھی کسی سیاسی جماعت نے احتجاج نہیں کیالیکن آج جب سندھ میں وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور تمام مظالم کے ردعمل میں مہاجر اپنے لئے علیحدہ صوبے کا مطالبہ کر رہے ہیں تو انہیں فساد او ر خون خرابے کی دھمکیا ں دی جارہی ہیں۔ارشد صدیقی نے کہا کہ مہاجروں نے47ء میں آ گ وخون کے دریا عبور کر لئے ہیں اور ہماری نوجوان نسل اپنے حق کیلئے آ ج بھی تمام تر حالات و واقعات کا سامناکرنے کو تیارہے اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ مہاجروں کودھونس دھمکی سے اپنے لئے صوبے کے مطالبے سے پیچھے ہٹا دیا جائے گا تو ایسافرد خوابوں کی جنت میں رہ رہا ہے۔انہوں نے صدرممنون حسین ،وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ سندھ سمیت قومی اسمبلی اور سندھ کی صوبائی اسمبلی کے ارکان سے مطالبہ کیا کہ وہ مہاجر صوبے کے قیام کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور مہاجر صوبے کے متعلق تعمیری بحث کا آغاز کریں ۔