10 دسمبر ، 2014
اسلام آباد.........سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان کی انسداد دہشت گردی عدالت کی طرف سے میر شکیل الرحمان اور دیگر کو دی گئی سزائوں کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیاہے۔ میر شکیل الرحمان نے گلگت بلتستان کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں آئینی درخواست داخل کی تھی جس کی سماعت ، جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اقبال حمید الرحمان اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی ۔ میر شکیل الرحمان کے وکیل سینیئر ایڈووکیٹ خواجہ محمد حارث کے ایک گھنٹے تک دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد روکنے کا عبوری حکم سناتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان کو نوٹس جاری کیا ہے ۔خواجہ محمد حارث نے آئین پاکستان اور سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان غیر حاضر ی میں دی جانے والی سزائوں کو غیر آئینی قرار دے چکی ہے ۔ خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین پاکستان میں اس بات کی ضمانت دی گئی ہے کہ شفاف اور منصفانہ داد رسی ہر پاکستانی شہری کا بنیادی حق ہے اور گلگت بلتستان کی عدالت نے میرے موکل کو یہ حق فراہم نہیں کیا جب کہ گلگت بلتستان کی عدالت نے فیصلہ دیتے ہوئے آئین پاکستان میں دئیے گئے بنیادی حقوق اور دیگر قوانین کو بھی بالائے طاق رکھ دیا۔ دلائل سننے کے بعد عدالت نے اپنا مختصر فیصلہ لکھوایا اور سماعت ملتوی کر دی ۔ وا ضح رہے کے14مئی کے پروگرام میں غیر ارادی غلطی پر جیو انٹر ٹینمنٹ کی جانب سے اللہ تعالیٰ کے حضور اور عوام سے معافی مانگ لی گئی تھی۔اس معافی کو 30مرتبہ دہرایا گیا اور پاکستان کے مستند اور جید علمائے کرام نے بھی یہ قرار دیا کہ معافی مانگنے کے بعد اس معاملے کو اٹھانا جائز نہیں ہے۔ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے جو کہ نشریاتی غلطیوں پر اقدام کرنے کا مجاز ادارہ ہے، اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے جیو انٹر ٹینمنٹ کی نشریات ایک ماہ کے لیے معطل کر دیں تھیں اور ایک کروڑ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا ۔ پیمرا کی جانب سے دی گئی ان سزائوں پر عمل درآمد بھی ہو چکا ہے۔ میر شکیل الرحمان کے وکیل خواجہ حارث نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ میر شکیل الرحمان جیو انٹر ٹینمنٹ کی مالک کمپنی انڈی پینڈنٹ میڈیا کارپوریشن کے نا تو شیئر ہولڈر یا ڈائر یکٹر ہیں اور نا ہی اس کے کسی انتظامی عہدے پر فائز ہیں، میر شکیل الرحمان کا مذکورہ پروگرام سے کسی قسم کا کوئی تعلق بھی نہیں ہے۔ اس کے باوجود ان کے خلاف پاکستان بھر میں اس پروگرام کو بنیاد بنا کر 75ایف آئی آرز درج کرائی گئیں ہیں اور متعدد عدالتوں میں مقدمات بھی بیک وقت زیر سماعت ہیں، جبکہ آئینی و قانونی ماہرین کے مطابق آئین پاکستان کے آرٹیکل 13کے تحت کسی بھی شخص کے خلاف ایک الزام میں ایک سے زائد مقدمات نہیں چل سکتے۔