13 دسمبر ، 2014
کراچی......رفیق مانگٹ......ایرانی میڈیا کے مطابق پاکستان نے ایران سے خام تیل کی درآمد دوبارہ شروع کر دی۔ تین سال قبل ایران اور پاکستان کے درمیان 12ہزار بیرل یومیہ تیل کی درآمد کا معاہد ہ کیا گیا تھا جو اس وقت سے تعطل کا شکار ہے۔ ایرانی خبر رساں ادارے ”مہر“ اور ”فنانشل ٹریبیون“ کے مطابق ایران کے وزیر اقتصادیات اور پاکستانی وزیر پٹرولیم نے تین سالہ معطلی کے بعد پاکستان کو ایران سے تیل کی برآمد دوبارہ شروع کرنے کے ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔ پاکستان کو ایرانی خام تیل کی برآمدات تین سال قبل کراچی ریفائنری روک دی گئی تھی۔ تین سال قبل نیشنل ایرانی آئل ریفائنری اینڈ ڈسٹری بیوشن کمپنی اور پاکستان آئل ریفائنری کمپنی نے ایک طویل مدتی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ معاہدے کے مطابق ایران خام تیل کی تقریباً 12 ہزار بیرل یومیہ پاکستان کو فروخت کرنا تھی۔ نومبر 2011ء کے بعد سے ایران کے تیل کے شعبے پر عائد غیر قانونی اور یکطرفہ پابندیوں کے بعدپاکستان نے لیٹرز آف کریڈٹ سے متعلقہ کے کئی مسائل سے ایرانی تیل کی درآمد روک دی تھی۔ کچھ پاکستانی حکام کاکہنا تھا کہ ایران سے تیل کی درآمد میں رکاوٹ کی وجہ کراچی ریفائنری میں تیکنیکی مسائل تھی کیونکہ پاکستان میںصرف یہی ایک ریفائنری تھی جو ایرانی تیل کو ریفائن کرسکتی ہے۔ اسلام آباد میںدونوں ممالک کے 19ویں مشترکہ اقتصادی تعاون کمیشن کے اجلاس کے بعد ایرانی وزیر اقتصادیات علی طییب نیا اور پاکستان کے وزیر پٹرولیم اور قدرتی وسائل خاقان عباسی کی پاکستان کو ایران کے تیل کی برآمد دوبارہ شروع کرنے کے ایک نئے معاہدے پر دستخط کئے۔ ایرانی اخبار کے مطابق پاکستان کی طرف سے 2011ء سے ادائیگیاں نہیں کی جاسکی تھی کیونکہ کوئی بینک بھی خدمات پیش کرنے کیلئے تیار نہیں تھا۔ حکومت پاکستان بارٹر تجارت کے ذریعے بھی ادائیگیاں کرنے میں ناکام رہی کیونکہ بینکوں اور شپنگ کمپنیوں کی ہچکچاہٹ آڑے آتی رہی۔ پاکستان نے ایران کو واضح کردیا ہے کہ امریکا اور یورپی یونین کی طرف عائد پابندیوں کی وجہ سے انہیں توانائی کی تجارت پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ دونوں ممالک کے خام تیل کی برآمدات کے لئے بینکاری کے انتظامات کو کس طرح حل کیا جائے یہ ابھی واضح نہیں۔ پاکستان اپنے واجبات کی ادائیگی کے لئے مبینہ طور پر ترکی اور بھارت کا ماڈل اپنانے پر غور کر رہا ہے۔ ترکی ایران سے گیس کی فراہمی کے بدلے سونے جیسی قیمتی دھاتیں ایران کوفراہم کرتا ہے۔ بھارت ایران کو پٹرولیم مصنوعات کی ادائیگیاں مقامی بینکوں کے ذریعے کرتا ہے جن کی دنیا بھر میں شاخیں نہیں۔