28 اپریل ، 2012
اسلام آباد…حال ہی میں آزاد ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے گیلانی کی سزا کے مقدمے میں فیصلے کی تفصیلات مہیا کرنے کیلئے جمعہ کو سپریم کورٹ سے باضابطہ درخواست کردی تاکہ کمیشن اپنے آئینی اختیار کے تحت یہ جائزہ لے سکے کہ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کی روشنی میں کیا کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم کو توہین عدالت پر سزا کے مقدمے میں سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے پر بحث کیلئے ای سی پی کا اجلاس جمعہ کو ہوا جس میں آئین اور قانون کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے کردار کے معاملے پر غور وفکر کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق اگر اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے اور اسپیکر قومی اسمبلی کی اختیار کردہ پوزیشن میں کوئی اختلاف ہوا تو ای سی پی قانون اور آئین کے مطابق اس معاملے کا فیصلہ کرے گا۔ ای سی پی کو سپریم کورٹ کا مختصر فیصلہ موصول ہوگیا ہے جس میں جمعرات کو وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو مجرم ٹھہرایا گیا ہے۔ ای سی پی کے فیصلے کے بعد گیلانی کی سزا کے مقدمے کا تفصیلی فیصلہ فراہم کرنے کیلئے جمعہ کو سپریم کورٹ آف پاکستان کو ایک خط روانہ کردیا گیا ہے۔ قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کو جو مختصر فیصلہ موصول ہوا ہے اس میں آرٹیکل 63(1)(g) کے اطلاق کی جانب اشارہ دیا گیا جس میں آئین اور قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کا کردار موجود ہے تاہم جسٹس شاکر اللہ جان نے وضاحت کی کہ اس بات کا واضح جائزہ لینے کیلئے کہ کمیشن کو کیا کرنے کی ضرورت ہے ہمیں سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ چاہئے۔ جسٹس شاکر اللہ جان نے کہا کہ مختصر فیصلے میں آرٹیکل 63(1)(g) کے حوالے سے ای سی پی کیلئے کوئی واضح سمت کا تعین نہیں جو کسی شخص کو غیر قانونی حرکت پر سزا ہونے کی صورت میں 5 سال کیلئے نااہل قرار دیتا ہے جیسا کہ مذکورہ آرٹیکل میں واضح ہے۔ آرٹیکل 63(1)(g) کچھ یوں کہتا ہے کہ : ”وہ کسی مجاز سماعت عدالت کی طرف سے غیر قانونی حرکت کا مجرم قراردیا گیا کہ وہ ایسی رائے کی تشہیر کررہا ہو یا کسی ایسے طریقے پر عمل کررہا ہو جو نظریہ پاکستان یا پاکستان کے اقتدار اعلیٰ، سالمیت یا سلامتی یا اخلاقیات، یا امن عامہ کے قیام یا پاکستان کی عدلیہ کی دیانتداری یا آزادی کیلئے مضر ہو یا جو پاکستان کی مسلح افواج یا عدلیہ کو بدنام کرے یا اس کی تضحیک کا باعث ہو ، تاوقتیکہ اس تاریخ کو جس پر مذکورہ حکم موٴثر ہوا ہو پانچ سال کا عرصہ گزر نہ گیا ہو“۔ معزز چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آرٹیکل 63(2)اور آرٹیکل 63(3) پارلیمنٹ کے کسی رکن کی نااہلی کے بارے میں ای سی پی اور اسپیکر قومی اسمبلی کے کردار کی عکاسی کرتا ہے ۔ آرٹیکل 63(2) اور 63(3) بتاتا ہے کہ :”اگر کوئی سوال اٹھے کہ آیا مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کا کوئی رکن، رکن رہنے کیلئے نااہل ہوگیا ہے تو اسپیکر یا جیسی بھی صورت ہو، چیئرمین اس سوال کو مذکورہ سوال پیدا ہونے سے 30 دن کے اندر چیف الیکشن کمشنر کو بھیجے گااور وہ مذکورہ دورانیے میں ایسا نہیں کرتا تو ایسے الیکشن کمیشن کو بھیجا جانا تصور کیا جائے گا۔ (3) الیکشن کمیشن اس حوالے سے زیادہ سے زیادہ 90 دن میں اس کا فیصلہ کرے گا اور یہ رائے قائم کی جائے کہ رکن نااہل ہوگیا ہے تو وہ اپنی رکنیت چھوڑ دے گا اور نشست خالی ہوجائے گی“۔