پاکستان
24 اپریل ، 2017

اختلافی نوٹ فیصلے کا حصہ نہیں، جج کی رائے ہے، رانا ثنا اللہ

پنجاب کے وزيرقانون رانا ثنا اللہ نے کہا ہےکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ من وعن تسلیم کرتےہیں، اختلافی نوٹ فیصلے کا حصہ نہیں ، جج کی رائے ہے،آئی ایس پی آر نے سپریم کورٹ پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے اور عدلیہ کے فیصلے کی تائید کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان اور ان کے ساتھی سپریم کورٹ کے فیصلے کو من و عن تسلیم کرنے سے انکاری ہیں، وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے ایک حصے کو رد کررہے ہیں،عمران کے ساتھ ایک شیطان اور ایک مکار مولوی ہے،وہ ایک اختلافی نوٹ کو بہانہ بناکر آگے بڑھنا چاہتے ہیں، اختلافی نوٹ فیصلہ نہیں ہوتا، اسے ابھارنا ٹھیک نہیں ہے۔

وزیر قانون رانا ثناءاللہ کا کہناہے کہ چیف جسٹس نے آج عمران خان سے نرم ونازک کلام کیا، عمران خان پر نرم و نازک کلام اثر نہیں کرتا، لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔

انہوں نے یہ بھی کہاکہ 4 سوال حسن اور حسین کے کاروبار سے متعلق ہیں، نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار سے متعلق کوئی معاملہ نہیں ہے، ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کو من و عن تسلیم کرتے ہیں، یہ نہیں کہ میٹھا میٹھا ہپ ہپ، کڑوا کڑوا تھو تھو۔

رانا ثناء کا کہنا ہے کہ بہت اچھا ہوتا اگر اختلافی نوٹ قرآن پاک کی کسی آیت یا کسی حدیث سے شروع ہوتا، پتہ نہیں وہ کون ہے گاڈ فادر ،جس سے اختلافی نوٹ شروع کیا گیا، فارچیون سے مراد دولت نہیں خوش بختی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئینی اداروں کو دباؤ میں لایا جاتاہے، دھمکیاں دی جاتی ہیں، پھر حق میں فیصلہ آجاتاہے، پاکستان کے عوام نے یہ دیکھا ہے اور دیکھ رہے ہیں، کوئی یہ نہ سمجھے کہ لوگ بے بہرہ ہیں۔

رانا ثناء نے یہ بھی کہا کہ جلسوں میں عدالتوں سے متعلق ہتک آمیز گفتگو کی جاتی ہے، تین مرتبہ سپریم کورٹ کے اعلیٰ ججز نے کہاکہ اس میں کچھ بھی نہیں، پکوڑے بیچنے والے کاغذات ہیں، جوڈیشل کمیشن نہ بنادیا جائے، عدالت کی طرف سے جوڈیشل کمیشن بنانے کی تجویز پر دھمکی دی گئی، پنجابی کی مثال ہے کہ لچا سب توں اچا، کوئی یہ نہ سمجھے کہ دھمکیوں اور پروپیگنڈے سے ہم ہتھیار ڈال دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس کیس کا فیصلہ 2018ء میں ہونا ہے، اس سے پہلے نہیں ہوسکتا، اگر الیکشن میں عوام نے ہمیں حق اقتدار سے محروم کیا تو ہم تسلیم کریں گے اور جسے موقع دیں گے اسے سلام کریں گے، ہماری آواز بلند ہونے کو بے تاب ہے، اگر ہماری آواز بلند ہوگئی تو وہ دبائی نہیں جاسکے گی، ریفرنس دائر کرنا تمہارا حق ہے لیکن اس کےبعد گھٹیا گفت گو حق نہیں، یہ سیاسی کیس ہے، اس کا فیصلہ سیاست کے میدان میں ہونا ہے۔

رانا ثنا اللہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک آدمی نے ہر کسی کی پگڑی اچھالنے کا ٹھیکا لیا ہوا ہے، چیف جسٹس صاحب، آپ کا نرم ونازک کلام عمران خان پر اثر نہیں کرے گا، یہ تو بندر کو سرپر چڑھانے والی بات ہے، لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے، یہ آدمی اس طرح سے نہیں سمجھنے والا، اسے توہین عدالت کا نوٹس جانا چاہیے۔

مزید خبریں :