19 مارچ ، 2015
کراچی ........وارثان شہداکے چیرمین مولانا مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے ولے ادارے شہر کراچی سمیت سندھ بھر میں دہشتگردو ںکی اماجگاہوں تکفیری مراکز کے خلاف فوری طور پر آپریشن کیا جائے، کراچی سمیت سندھ بھر میں کالعدم تکفیری جماعتوں کا مضبوط نیٹ ورک فعال ہے،بعض مدارس دینی تعلیم کے نام پر فرقہ واریت اور انتہاپسندی کی ترویج میں مصروف ہیں ، شکارپور سانحے میں بھی ایک مدرسے سے دہشت گردوں کا تعلق قانون نافذکرنے والے ادارے ثابت کر چکے ہیں ، لیکن اس خلاف اب تک کوئی کاروائی عمل میں نہ لانا تشویش ناک ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کو لاحق دہشت گردی کے ناسورسے نجات دلانے کیلئے دہشت گردوں کے خلاف بلاتقریق رنگ ونسل، مسلک وزبان، آپریشن کرنے کی ضرورت ہے،نیشنل ایکشن پلان پر سنجیدگی سے عملدرآمدہی پاکستان کی بقاء کی ضمانت ہے، شہری علاقوں سمیت دیہی علاقوں میں بھی تکفیری دہشت گردوں کے منظم نیک ورک فعال ہیں ، دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس اور منظم آپریشن وقت کا تقاضہ ہے، دہشت گردی کے خاتمے میں مزید تاخرپاکستان کے مفادمیں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ۲۲ نکاتی معاہدے پر عمل در آمد نہیں کر رہی اسی لئے شہداء کمیٹی احتجاجی تحریک شروع کررہی ہے۔ احتجاجی تحریک کے پہلے مرحلے میں سندھ کے مختلف شہروں میں احتجاجی جلسے ہوں گے۔ جبکہ حکومت نے اپنا رویہ نہ بدلا تو 19 اپریل سے سندھ کو جام کریں گے۔ اور ہر شہر قصبے میں دھرنے دئے جائیں گے۔