30 مارچ ، 2015
کراچی......صولت مرزاکی اہلیہ نے کہا ہے کہ صولت نے صولت نے کسی دباؤ میں بیان نہیں دیا،کسی دباؤ میں بیان نہیں دیا،صولت مرزاکوپشیمانی تھی کہ وہ غلط لوگوں کےہاتھ میں پھنس گئے،انہیں نظریے کے نام پہ استعمال کیا گیا،پھر پھینک دیا گیا،صولت مرزا نےکہا کہ میں تمام چیزوں کا کفارہ ادا کروں گا، انہوں نے کہا کہ ان لوگوں پر اعتبار کرکے غلطی ہوگئی۔ جیو نیوز کے پروگرام ’’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے صولت مرزا کی اہلیہ کا مزید کہنا تھا کہ کال کرکے کہا گیا ہمارا اور آپ کا رشتہ ختم،فاروق ستاربھائی نے کہا کہ آپ جانیں آپکا کام جانے،ہمارا کام ختم ہوگیا،فاروق ستارکی کال کےبعد نائن زیرو کے لیےہمیں مکا چوک سےہی اندر نہیں جانے دیا گیا،ہم سے اظہار لاتعلقی کرنے کیلئے ہم پر الزامات لگائے گئے،صولت مرزا سے ہماری ملاقات جیل میں ان کے کمرے میں کرائی جاتی تھی،صولت مرزا بہت سی چیزیں بہتر طریقے سے بتا سکتے ہیں،صولت مرزا اہلیہ نے کہا کہ صولت مرزا سے ہماری ملاقات جیل میں ان کے کمرے میں کرائی جاتی تھی،جیل کے اندر ایم کیوایم کے لڑکوں کو فون کی سہولت بھی میسر تھی،قمرمنصور،خالدمقبول صدیقی،انیس قائم خانی اورڈاکٹر نصرت سےہم رابطے میں تھے،اپیل مسترد ہونےکےبعدقمرمنصور،عارف خان ایڈوکیٹ نےصولت کےکیس پربہت کام کیا،ایک سال بعد مچھ جیل صولت سے ملنے گئی تومیرا ٹکٹ ڈاکٹر نصرت نے ارینج کیا،گورنر سندھ عشرت العباد سےاپیل مسترد ہونے کے بعد رات گئے ملاقات ہوئی،گورنرسندھ سے بے شمار، لاتعداد مرتبہ گفتگو ہوئی،اس ملاقات کیلئے قمرمنصور، ڈاکٹر نصرت، عارف خان ایڈووکیٹ ہمیں لے کرگئے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کے بہت سارے لڑکے معلومات شیئر کرنا چاہتے ہیں،جس بندے نے حکم دیا، جس کے ذریعے حکم آیا اسے کچھ کیوں نہیں کہتے،اگر پارٹی لاتعلقی نہیں کرتی تو صولت مرزا کا منہ کبھی نہ کھلتا،انوربھائی نے کہا کہ جیل سے متعلق مسئلہ ہوتو کال کرنا۔ صولت کی اہلیہ نے سوال کیا کہ وہ سب لوگ کہاں ہیں جنہوں نے ہدایت دی؟ جس بندے نے حکم دیا،جس کے ذریعے حکم آیا اسے کچھ کیوں نہیں کہتے؟اس کیس میں 4لوگ تھے، ان لوگوںٕ کو کیوں نہیں پکڑا جاتا؟،ان لوگوں کو کٹہرے میں کیوں نہیں لایاجاتا؟وہ سب لوگ کہاں ہیں جنہوں نے ہدایت دی؟انہوں نے مطالبہ کیا کہ میں چاہتی ہوں کہ جو صولت مرزا کہہ رہا ہے اس کی تحقیقات ہوں۔