06 اپریل ، 2015
کراچی .......کے ای ایس سی کے مقتول ایم ڈی شاہد حامد کے بیٹے عمر شاہد نے کہا ہے کہ کے ای ایس سی میں ایم کیو ایم مافیاتھی،میرے والد کو مافیا کےخلاف کارروائی پر قتل کیا گیا، وہ ادارے کی صفائی کرنا چاہتے تھے،وہ بطور ایم ڈی کے ای ایس سی کی بہتری کےکیلیے کام کرنا چاہتے تھے،عمرشاہد حامدنے ان خیالات کا اظہار جیو نیوز کے پروگرام"آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ"میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔عمرشاہد حامد نے کہا کہ صولت مرزا کیس میں سامنے آنے والے انکشافات نئے نہیں ہیں،یہی بیانات میں نے اور میری والدہ نے عدالت میں دیے تھے ،یہ حقائق گزشتہ 17 برس سے اس کیس کا حصہ ہیں،عوام کے سامنے یہ باتیں اب آرہی ہیں لیکن یہ کئی سالوں سے عدالتی رکارڈ کا حصہ ہیں،بلکہ صولت مرزا نے بھی اپنے اعترافی بیان میں یہی کہا ہے ،انھوں نے مزید کہا کہنسرین جلیل نے میرے والد سے کہا کہ آپ مہاجروں کیخلاف ہیں ،اس وقت ڈاکٹر فاروق ستار جو کہ وزیربلدیات تھے نے میرے والد سے احکامات واپس لینے کیلیے کہا،میرے والد نے انکار کیا تو فاروق ستار نے کہا کہ کراچی میں رہنا ہے یا نہیں،ایم کیو ایم کے رہنماوٴں قاضی خالد ، نسرین جلیل اورایم اے جلیل نے بھی دھمکیاں دیں،اپنے خصوصی انٹرویو میں انھوں نے بتایا کہقتل کے بعد صولت مرزا کا ایم کیو ایم انٹرنیشنل سیکریٹیریٹ سے براہ راست رابطہ تھا۔اس وقت کی تفتیش کے مطابق صولت مرزا کے علاوہ5 لوگ چالان ہوئے تھے، قتل کے بعد صولت مرزا کے فون سے پہلی یا دوسری کال لندن سیکریٹریٹ کی گئی،لندن سیکریٹریٹ اورالطاف حسین کےقتل سے منسلک ہونے کے شواہد ملے تھے،الطاف حسین خودشاہد حامد قتل کیس میں چالان ہیں،جبکہ الطاف حسین کے پولیٹیکل سیکریٹری ندیم نصرت بھی اس کیس میں چالان ہوئے، عمر شاہدحامد کے مطابق راشداوراطہر، صولت مرزاکے ساتھ ہٹ ٹیم کا حصہ تھے، جب میرے والد کا قتل ہوا تو ہمیں کوئی شک نہیں ہوا کہ اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے،اسکی وجہ یہ ہے کہ اس واقعے سے قبل ادارے میں پیش آنے والے واقعات ، میرے والد مجھ سے اور میری والدہ سے یہ باتیں شیئر کرتے تھے۔