16 اپریل ، 2015
اسلام آباد.......قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی آئی ٹی نے انسدادالیکٹرانک کرائم بل2015ء کی منظوری دے دی ہے،نئےقانون کے تحت پی ٹی اے اسلامی اقدار، قومی تشخص، سیکیورٹی اور ڈیفنس کے خلاف کسی بھی قسم کامواد بند کرنے کی پابند ہوگی جبکہ سائبر ٹیررازم پر14 سال قید اورغیرقانونی سمز کی فروخت پر3 سال قید ہو گی۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی زیرصدارت اسلام آبادمیں ہوا۔ کمیٹی نے انسداد الیکٹرانک کرائم بل 2015ء کی منظوری دی۔ اجلاس میں الیکٹرانک کرائم بل میں کمپیوٹرکے ذریعے کیے جانے والے جرائم کی روک تھام اور ارتکاب پرسزاؤں کا تعین کیا گیا ہے، نئے مسودہ قانون میں کہاگیاہے کہ پی ٹی اے اسلامی اقدار،قومی تشخص، ملکی سیکیورٹی اور ڈیفنس کے خلاف کسی بھی قسم کا مواد بند کرنے کی پابند ہوگی۔ سائبرٹیررازم کاجرم ثابت ہونے پر 14سال قید،5 کروڑ جرمانہ کی سزا تجویز کی گئی ہے۔ انسداد الیکٹرانک کرائم بل میں حساس آن لائن نظام میں مداخلت پر 7 سال قید،50 لاکھ جرمانہ تجویز کیاگیاہے، غیرقانونی سمز کی فروخت پر 3 سال قید اور5 لاکھ جرمانے کی سزا جبکہ میڈیا پرکالعدم تنظیموں اور دہشت گردوں کو ہیرو بنا کر پیش کرنے سمیت نفرت انگیز لٹریچر و تقاریر کی تشہیر پر،5 سال قید اور50 لاکھ جرمانہ تجویز کیا گیا ہے۔ انسداد الیکٹرانک کرائم بل میں کہاگیاہےکہ ہیکنگ اور کمپیوٹرمعلومات تک غیرقانونی رسائی سمیت دیگر جرائم پر 3 سال قید،10 لاکھ جرمانہ کی سزاہوگی۔ حساس اور قومی نوعیت کے ڈیٹاتک رسائی اور اسےچرانے پر6 سال قید 50 لاکھ جرمانہ ہوگا۔ کسی کی تصویر کا حصہ تبدیل کرکے انٹرنیٹ پرتشہیر کرنے کو بھی قابل تعزیرجرم قرار دیاگیاہے، 7 سال قید کی سزا کےساتھ،50 لاکھ جرمانہ ہوگا۔کسی بھی شخص سے متعلق غیراخلاقی تحریری یا تصویری مواد کے ذریعے پروپیگنڈے پر بھی 3 سال کی سزا اور 10لاکھ جرمانہ ہوسکتاہے۔ بعض کمیٹی ارکان کی جانب سے قوانین کے غلط استعمال کے خدشات پر وزیرمملکت آئی ٹی انوشہ رحمان کا کہناتھاکہ موجودہ ملکی حالات اور عوام کے تحفظ کے لئے اقدامات نیک نیتی سے اٹھائے جارہے ہیں۔