پاکستان
22 اپریل ، 2015

پی ٹی آئی نے چین سے ہونے والے معاہدوں کی تفصیلات مانگ لیں

پی ٹی آئی نے چین سے ہونے والے معاہدوں کی تفصیلات مانگ لیں

اسلام آباد.......تحریک انصاف نے حکومت سے چین کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کی تفصیلات مانگ لیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے چینی سرمایہ کاری کتنی ہے؟ قرض کتنا ہے؟ اقتصادی راہداری کا روٹ کیا ہوگا؟ان تمام چیزوں پر چاروں صوبوں سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاک چین معاہدوں سے صرف پاکستان اور چین ہی نہیں بلکہ پورے خطے کو اس فائدہ ہوگا تاہم حکومت کو ان معاہدوں کی تفصیلات کے بارے میں بھی آگاہ کرنا چاہئے۔ان کا کہنا تھا ان معاہدوں پر دستخط کرتے وقت چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ کو وہاں موجود ہونا چاہئے تھا جبکہ چھوٹے صوبوں سے اس سلسلے میں کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین منصوبوں کو15 سال کا عرصہ درکار ہے جس میں بہت سے حکومتیں آئیں اور جائیں گی لہٰذاان معاملات پر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی بہت سے ایم او یوز پر دستخط کیے گئے ہیں اگر حکومت چین کی سرمایہ کاری سے واقعتاً فائدہ اٹھانا چاہتی ہے تو ان تمام منصوبوں پر علمدرامد کو یقینی بنانا ہوگا۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کا کہنا تھا کہ اگر چینی معاہدوں کی تفصیلات فراہم نہیں کی جاتیں تو پاکستان کی جگہ مخصوص لوگ ہی صرف ایشین ٹائیگر بن سکیں گے۔ انہوں نے پاک چین معاہدوں پر اعترضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر حکومتی دعوے کے مطابق چین کی سرمایہ کاری گیم چینجر کی حیثیت رکھتی ہے ہے تو اس کے بارے مین پارلیمنٹ کو کیوں اعتماد میں نہیں لیا گیا، سیاسی انتشار سے بچنے کے لئے حکومت نے اس معاملے پر پالیمان اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ زیادتی کی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ چین سے قرضے کن شرائط پر لئے گئے اور ان قرضوں کا بوجھ کون برداشت کرے گا۔ اس موقع پر اسد عمر کا کہنا تھا کہ 46ارب ڈالر میں سے 11سے 12ارب ڈالر کی ایکویٹی ہے باقی سب قرضوں کی مد میں آئیںگے۔

مزید خبریں :