05 جون ، 2015
اسلام آباد......عمران خان نے پنجاب کے سابق نگران وزیراعلیٰ نجم سیٹھی پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے انتخابات میں 35 پنکچر لگائے ہیں، لیکن نجم سیٹھی جب جوڈیشل کمیشن میں پیش ہوئے تو عمران خان نے 35 پنکچرز کا ذکر گول کردیا۔ پنکچرز کی کہانی کیسے پنکچر ہوئی اس بارے میں نجم سیٹھی نے ایک مضمون میں اظہارِ خیال کیا ہے۔ نجم سیٹھی نے ایک معاصر ہفت روزہ میں اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ پنجاب میں دھاندلی کر کے نواز شریف کو 35 سیٹیں دلانے کا نظریہ اتنا بودا تھا کہ گذشتہ ہفتے جوڈیشیل کمیشن میں جب وہ پیش ہوئے تو عمران خان گردن نیچی کیے بیٹھے رہے اور ان کے وکیل حفیظ پیرزادہ نے بھی اس بارے میں ایک لفظ نہیں پوچھا۔ وجہ یہ ہے کہ ایسی کوئی ایسا خفیہ ٹیپ تھی ہی نہیں جس کا تذکرہ عمران خان کرتے رہے ہیں۔ نجم سیٹھی کے مطابق 35 پنکچروں کی کہانی اعجاز حسین نامی ایک شخص نے یونہی بات چیت کے دوران عمران خان کو سنائی تھی، کانوں کے کچے عمران خان نے فوراً اس کہانی پر یقین کر لیا کیونکہ وہ ان کے سیاسی مقاصد کے حق میں جاتی تھی۔ نجم سیٹھی کے مطابق جب اس الزام تراشی پر انہوں نے عمران خان پر ہتک عزت کا مقدمہ کیا تو عمران کو اتنی توفیق بھی نہ ہو سکی کہ وہ عدالت میں کوئی تحریری جواب ہی دے دیتے۔ تاہم پی ٹی آئی کے رہنما نعیم الحق نے ایک روز یہ انکشاف فرمایا کہ پینتیس پنکچر کی کہانی کا ذریعہ آغا مرتضیٰ پویا ہیں۔ پویا نے چند ہی گھنٹوں بعد اس الزام کو سختی سے مسترد کر دیا۔ نجم سیٹھی نے اپنی نگران وزارتِ اعلیٰ کے دور کے کچھ حقائق بھی بتائے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں نگراں وزیراعلیٰ پیپلز پارٹی نے نامزد کیا تھا اور ن لیگ اور عمران خان نے اس کی تائید کی تھی،میں نے موجودہ الیکشن کمشنر قمرالزماں چوہدری کو پنجاب کا چیف سیکرٹری بنانے سے انکار کر دیا کیونکہ مجھے عمران خان نے منع کیا تھا،میں نے پٹواری سے چیف سیکریٹری اور ایس ایچ او سے آئی جی تک کا تبادلہ کردیا تھا تاکہ کوئی جانبداری کا الزام نہ لگا سکے،میں نے ایسے دو سیکریٹریز کو ان کے عہدوں پر رہنے دیا تھا جن کے قریبی عزیز پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑ رہے تھے، جو واحد طرف داری میں نے اس پورے دورانیے میں کی وہ عمران خان کو جنوبی پنجاب میں انتخابی ریلیوں سے خطاب کی اجازت دینا تھی۔ اگرچہ یہ الیکشن کمیشن کے ضابطوں کے خلاف تھا۔ نجم سیٹھی کے مطابق عمران خان میں اتنی اخلاقی جرأت نہیں تھی کہ جوڈیشل کمیشن میں اپنے وہ الزامات دہراتے جو وہ مجھ پر، جسٹس ریٹائرڈ افتخار چودھری پر، جسٹس ریٹائرڈ رمدے پر لگاتے رہے ہیں، اب جبکہ اقتدار حاصل کرنے کا ان کا شارٹ کٹ ناکام ہوچکا ہے ان میں اتنی اخلاقی جرأت ہونی چاہیے کہ مجھ سے معافی مانگیں اور میری ساکھ کو نقصان پہنچانا ترک کر دیں۔