13 مئی ، 2012
راولپنڈی …ماں ایک ایسی ہستی کانام ہے، جواولاد پرسب کچھ نچھاورکردیتی ہے اوربدلے میں اسے کچھ نہیں چاہئے۔ بچوں کی خوشی اوران کاسنہری مستقبل اس کا مقصد حیات ہے، اپنا مقصد پانے کیلئے ماں کیا کیا جتن نہیں کرتی۔ راولپنڈی سے راشدہ شعیب کی رپورٹ کے مطابق ماں کی آغوش بچے کوزندگی کی تمام راحتیں فراہم کرنے کے ساتھ زمانے کے سردوگرم سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔ ایسی ہی ایک بچی تنزیلہ بھی ہے جو ماں کی آغوش میں پلی بڑھی، اب وہ خودماں ہے۔اس کی ننھی پری اس بات سے بے خبرہے کہ دھاگے کے کام کایہ ہنران کاخاندانی ورثہ ہے۔ تنزیلہ نے بتایا کہ ہم دھاگے کا کام کرتے ہیں جو نظر کا باریک کام ہوتا ہے، پہلے ہماری ماں ہمارے لئے یہ کام کرتی تھی، اب ہم اپنے بچوں کیلئے یہ کام کرتے ہیں۔ تنزیلہ کا کہنا ہے کہ وہ خود روکھی سوکھی کھا کر بچوں کو زمانے بھر کی خوشیاں دے گی اور یہی سوچ اسے ایک دستکاری مرکز لے آئی جہاں اس جیسی اوربھی مائیں موجودہیں۔حالات کیسے بھی ہوں ماں کڑی دھوپ میں گھنی چھاوں کی مانند ہے۔ آج کی ماں پربچوں کی تربیت کے ساتھ معاشی سہارے کی ذمہ داری بھی آن پڑی ہے جو وہ بخوبی نبھا رہی ہے۔