13 مئی ، 2012
پنڈی بھٹیاں…وقت کے ساتھ ساتھ مٹی کے برتن بنانے کا فن بھی ختم ہوتا جا رہا ہے اور اس کی جگہ دھات،پلاسٹک اور چائنا مٹی کے بڑے پیمانے پر تیار ہونے والے برتنوں نے لے لی ہے۔پنجاب کے بعض دیہات میں یہ فن آج بھی کسی نہ کسی شکل میں زندہ ہے۔ چک کو پاوٴں سے گھما کرگوندھی ہوئی مٹی کو انگلیوں کی پور سے بڑی مہارت کے ساتھ برتنوں میں ڈھالنے والا یہ فن کار کمہار کہلاتا ہے۔ یہ حافظ آباد کے قصبہ پنڈی بھٹیاں میں احمد دین کمہار کی آوی ہے، جہاں باپ بیٹا مٹی کے برتن اور سجاوٹی اشیاء بنانے کے قدیم فن کو زندہ رکھے ہوئے ہیں، کمہار سب سے پہلے مٹی کو گوندھتا ہے ،پھر اسے فن پاروں کی شکل میں ڈھالتا جاتا ہے ، گھڑے،دیگچیاں،پیالے،گل دان اور نہ جانے کیا کیا۔ ان کچے برتنوں کو پکانے کیلئے استعمال ہونیوالی بھٹی کو آوی کہتے ہیں، آوی سے پک کر تیار ہونے والے برتنوں کو یہ فن کار رنگ و روغن سے مزین کرکے آخری ٹچ دیتا ہے۔احمد دین کمہار کا شکوہ ہے کہ اس کے فن کو وہ اہمیت نہیں دی جاتی جس کا وہ حق دار ہے۔