04 اگست ، 2015
لندن......متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ ہمارے لوگ لاپتہ ہورہے ہیں، ماورائے عدالت قتل ہورہے ہیں۔میری تقریرپرجولوگ واویلاکررہے ہیں میں ان سے سوال کرتاہوں کہ میرے جوساتھی ماورائے عدالت قتل کردیئے گئے ، جوغائب کردیئے گئے میں انہیں کہاں سے لاؤں؟یہ بات انہوں نے میرپورخاص، سکھر، نواب شاہ،سانگھڑ،ٹنڈوالہیار اور جامشورو زون کے ذمہ داران اور کارکنان سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ خطاب کی مزیدتفصیلات کے مطابق انہوں نے کہاکہ اگرکوئی یہ کہتاہے کہ عدالتیں آزادہیںتووہ جھوٹ بولتاہے کیونکہ ہمارے کئی لاپتہ ساتھیوں کے اہل خانہ نے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کررکھی ہیں لیکن اب تک کیا کسی ایک کابھی جواب آیا؟لاپتہ کرنے والے کسی ایک فردکوبھی سزا ہوئی؟یہ کس آئین اور قانون میں لکھاہے کہ آپ کسی کوگرفتارکریں، غیرقانونی حراست میں رکھیں اور ٹارچرکرکےماردیں؟اگرکوئی ایساکرتاہے تووہ بھی قتل کا مرتکب ہوتاہے اوراس پر بھی قتل کامقدمہ بنناچاہیے۔میرایہی کہناہے کہ اقوام متحدہ کی ٹیم خود دیکھے کہ ظلم کون کررہاہے، اگرایم کیوایم والاظلم کررہاہے تواس کوسزادیںلیکن اگرکوئی اور کررہا ہے تواس کوبھی سزادی جائے۔مجھ پر تنقید کرنے والے جواب دیںکہ جنرل ضیاء الحق کی سربراہی میں فوج فلسطینیوں کے خلاف کارروائی کیلئے اردن کیوں گئی تھی ؟ صومالیہ کیوں گئی تھی؟ 1965ء کی جنگ بندکرانے کیلئے پاکستان نے امریکہ سے درخواست کیوں کی تھی؟وزیراعظم نوازشریف کارگل کی جنگ بندکرانے کیلئے امریکہ کیوں گئے تھے ؟ الطاف حسین نے کہا کہ میں نے ملک کا خزانہ نہیں لوٹا، اپنے بھائی بھتیجوںکو ایم این اے ، ایم پی اے ،وزیرنہیں بنایا،نام نہاد عناصر عوام کوبہکانہیں سکتے ، اب وقت آرہاہے کہ تمام محر وم عوام ملکراپنے حقوق حاصل کریں گے۔ میاں نوازشریف اور آصف زرداری جواب دیں کہ انہوں نے بینظیربھٹوکے قتل کی تحقیقات کے لئے اقوام متحدہ اوراسکاٹ لینڈیارڈکی ٹیم پاکستان کیوں بلوائی تھی؟ انہوںنے کہاکہ ہم پرچاہے پابندی لگائیں یا جو بھی کریں لیکن ہم جبروستم کے ہتھکنڈوں کے آگے سرنہیں جھکائیں گے اورپرامن طریقے سے اپنی جدوجہدجاری رکھیں گے۔