09 اگست ، 2015
اسلام آباد....... مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام قائد تحریک جعفریہ شہید سید عارف حسین الحسینی کی ستائیسویں برسی کے سلسلے میں ’’بیداری امت کانفرنس‘‘کا انعقاد اسلام آباد میں ہوا جس میں ملک بھر سے ہزاروں خواتین وافراد نے شرکت کی۔ ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدل کی حکمرانی قانون کی بالادستی کے بغیر ممکن نہیں۔ ظلم کے خلاف اپنے حقوق کے لیے قیام کرنا دراصل اللہ تعالیٰ کے لیے قیام ہے۔شہید عارف حسینی نے لاقانونیت،اقربا پروری اور ظلم کے خلاف مزاحمت کا پرچم بلند کیا۔ ضرب عضب سے دہشت گردی کے خلاف زبردست نتائج حاصل ہوئے ہیں۔اس کا دائرہ کار پورے ملک تک وسیع کیا جانا چاہیے۔بلوچستان کے عوام قیام پاکستان سے اب تک استحصال کا شکار ہیں۔انہیں جاگیرداروں اور نوابوں کے شنکجے سے آزادی دلائی جائے۔ ہزارہ قبائل ایک آزاد ملک کے باسی ہونے کے باوجود محاصرے میں ہیں،سیکورٹی ادارے اور حکومت انہیں تحفظ فراہم کرے۔ علامہ امین شہیدی نے کہا عار ف حسینی کا پیغام وہی پیغام تھا جو کربلا میں حسین علیہ السلام نے دیا۔ انہوں نے بیداری کا درس دیا۔انہوں نے کہا دہشت گردی کے عفریت کو شیعہ سنی مل کر شکست سے دوچار کریں گے۔قصور میں معصوم بچوں کے جنسی اسیکنڈل سے پاکستان کی عالمی سطح پر بدنامی ہوئی ہے،یہ نام نہاد گڈگورنس پر سوالیہ نشان ہے۔جمیعت علما پاکستان کے رہنما پیر عنصر فرید نے کہا کہ قائد شہید حسینی نے شیعہ سنی اتحاد کا ہمیشہ پرچار کیا۔کانفرنس سے علامہ مختار امامی، علامہ عبد الخالق اسدی، علامہ سبطین حسینی،علامہ تصور جوادی، علامہ مقصود ڈومکی، سید ناصر شیرازی،تہور عباس، علامہ اعجاز حسین بہشتی، علامہ اصغر عسکری، نثار فیضی، علامہ مبشر حسن، ملک اقرار، مولانا ظہیر الحسن نقوی اور علامہ شبیر بخاری ،ڈاکٹر امجد چشتی سمیت دیگر مقررین نے خطاب کیا۔دریں اثنا علامہ راجہ ناصر عباس نے مانسہرہ کے قریب ہیلی کاپٹر کے حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہم سب کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔