پاکستان
19 اگست ، 2015

گمنامی میں رہ کر جبری مشقت کیخلاف آواز اٹھانے والی خاتون

گمنامی میں رہ کر جبری مشقت کیخلاف آواز اٹھانے والی خاتون

اسلام آباد........ہمارے اردگرد ایسے کئی لوگ ہیں جو خاموشی سےوطن اور قوم کے لئے بڑےبڑے کام انجام دے رہے ہیں،سیدہ غلام فاطمہ کا شمار بھی ایسی ہی شخصیات میں ہوتا ہے ،جو گمنامی میں رہ کر جبری مشقت کے خلاف آواز اٹھارہی ہیں۔گمنامی میں رہ کر پاکستان میں جبری مشقت کے خلاف کام کرنے والی قوم کی بیٹی سیدہ غلام فاطمہ نے دنیا کی توجہ حاصل کرلی ہے ، سیدہ غلام فاطمہ کئی برسوں سے پاکستان میں جبری مشقت اور خاص طور پر بھٹے پر کام کرنے والے مزدوروں کے حق کے لیے آواز اٹھاتی رہی ہیں، لیکن ان کا نام کبھی بھی میڈیا کےسامنے نہیں آیا۔ انہوں نے بانڈڈ لیبر لبریشن فرنٹ نامی تنظیم بنائی اور ایسے سینٹرز قائم کیے جہاں جبری مشقت کا شکار مزدور اپنی شکایت درج کراسکتے ہیں، اس دوران فاطمہ کو بے پناہ مصائب اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور جبری مشقت کےخلاف جدوجہد جاری رکھی۔ فاطمہ کی کاوش کو دنیا کے سامنے لانے کا سہرا امریکی فوٹوگرافر اور بلاگربرینڈن اسٹیٹن کے سر جاتا ہے، جنہوں نے سوشل میڈیا پر ایک فوٹو بلاگ "ہومنز آف نیویارک"پرفاطمہ کی کہانی لوگوں کے سامنے لائے اور ان کی مالی امداد کی اپیل کی۔ اس اپیل کا نتیجہ یہ نکلا کہ صرف 3 دن میں فاطمہ کو تقریباً تیرہ لاکھ ڈالرزسےزائد کی امداد مل چکی ہے۔ عالمی سطح پر اُن کی ہمت اور جذبہ کو سراہا جارہا ہے۔

مزید خبریں :