21 اگست ، 2015
لاہور.......پنجاب بھر سے لاہور آنے والے کسانوں نے اپنے مطالبات کیلئے دو روز سے پنجاب اسمبلی کے سامنےدھرنا دے رکھا ہے ، اپوزیشن جماعتوں کے رہنماکسانوں سے اظہار یک جہتی کیلئے پہنچ گئے،وزیر اعلیٰ کی ہدایت کے باوجود صوبائی وزیرقانون کسانوں سے ملنے نہ آئے۔ کہنے کو پاکستان ایک زرعی ملک مگر سب سے برا حال اسی پیشے اور اس پیشے سے تعلق رکھنے والے محنت کشوں،کاشتکاروں اور کسانوں کا ۔ کوئی چاول کا کاشتکار ، کوئی کپاس اور گندم کا تو کوئی گنے اور دیگر فصلوں کا،سب پریشان ،ایک ہی پریشانی ،محنت سال بھر ، مگر محنت تو محنت ،فصلوں پر اٹھنے والے اخراجات بھی پورے نہ ہونے کی پریشانی۔ جمعرات کی صبح پنجاب اسمبلی کے سامنے جمع ہوئے ،اپنے مسائل ، مشکلات اور دکھ بیان کیے، ذرا بھی شنوائی نہ ہونے پر شام تک بیٹھے رہے، شب بھی یہیں گزری، اپوزیشن جماعت کے دو رہنما دھرنے میں ضرور آئے،اظہار یک جہتی کیا،ساتھ کھڑے رہنے کا عہد بھی۔ کسانوں نے چاول اور آلوؤں کی بوریاں سڑکوں پر الٹاکر ،انہیں آگ لگا کر،اپنی بدحالی کا رونا بھی رویامگر ابھی تک کوئی نہیں آیا ۔ حکمرانوں کی راہوں میں بیٹھے یہ خاک نشیں،آنکھوں اور دلوں میں امید کے دیپ جلائے اب بھی ان کےمنتظر ہیں۔