27 جنوری ، 2012
اسلام آباد… فراڈ کیس میں گرفتار خرم رسول نے سپریم کورٹ کو بتایاہے کہ وہ وزیراعظم کا میڈیا ایڈوائزر رہا ،گزشتہ شب خود گرفتاری دی، چیف جسٹس افتخارچودھری نے ریمارکس میں کہاہے کہ کیس بہت ہائی پروفائل بن گیا ، بہت حساس معاملات اٹھیں گے، کسی دوسرے ادارے کو بھی تفتیش میں شامل کیا جانا چاہیئے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے خرم رسول کے خلاف پٹرولیم اور ایل پی جی کوٹہ دینے میں کروڑوں روپے کے فراڈ کیس کی سماعت کی، ایف آئی اے نے خرم رسول کو ہتھکڑی لگاکر پیش کیا تو عدالت نے اسکے طریقہ کار پر برہمی کا اظہارکیا ، چیف جسٹس نے کہاکہ یہ کیا ڈرامہ ہے، یہ باہر گھومتا رہا، یہاں ہتھکڑی لگادی، خرم رسول نے بیان دیاکہ وہ وزیراعظم کا میڈیا کوآرڈینیٹر رہا ، مخالف درخواست گزار کے ساتھ دس گیارہ کروڑ کا مسئلہ رہ گیا ہے، وہ اسے اور اسکے اہلخانہ کو دھمکیاں دے رہے ہیں، انہوں نے وزیراعظم کو بھی غلط طور پر ملوث کیا، عدالت پر اعتماد ہے اس لئے خود کو ایف آئی اے کے حوالے کیا، ایف آئی اے کے وکیل نے کہاکہ خرم رسول کبھی بھی وزیراعظم کا ایڈوائزر نہیں رہا، ڈائریکٰٹر ایف آئی اے نے کہاکہ خرم رسول کو 6 کروڑ 76 لاکھ روپے کے ایک اور فراڈ کیس میں تعاقب کرکے گرفتار کیا گیا،چیف جسٹس نے کہاکہ خرم رسول کا دفعہ 164 کے تحت بیان لینا چاہیئے تھا،کیس کی سمجھ آہستہ آہستہ آئے گی کہ آخر ہوا کیا ہے، عدالت نے آرڈر میں لکھا کہ عدالتی احکامات کے باوجود خرم رسول کو گرفتار نہ کیا جاسکا،گرفتاری کا کریڈٹ ، ایف آئی اے یا اسکے ڈی جی کو نہیں جاتا، ڈی جی ایف آئی اے کے خلاف عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے کے معاملہ کی سماعت 10 فروری کو ہوگی۔