18 ستمبر ، 2015
کراچی… رفیق مانگٹ… ایک بھارتی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان دو طرفہ مذاکرات میں پیشگی شرط کے طور پر مسئلہ کشمیر کو شامل کرنا چاہتا ہے جبکہ بھارت صرف دہشت گردی کے مسئلے کے حل تک بات چیت کو محدود رکھنا چاہتا ہے۔ بھارت اپنی اس ہٹ دھرمی میں کوئی لچک نہیں دکھارہا۔
بھارتی اخبار”ٹائمز آف انڈیا“ کے مطابق پاکستان دو طرفہ مذاکرات کو ایک وسیع تر شکل دینا چاہتا ہے، پاکستان کی طرف سے مذاکرات کی میز پر آنے کے لئے دہشت گردی کے ساتھ ساتھ کشمیر پر اصرار ہے لیکن بھارت پاکستان کی پیشگی شرط کو قبول کرنے کے موڈ میں نہیں۔
بھارت اپنے اس موقف کو تبدیل کرنے پر آمادہ نہیں کہ باہمی تشویش کے دیگرامور پر بات کرنے سے قبل دونوں ممالک کو دہشت گرد ی پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔
ایک اعلیٰ بھارتی عہدے دار کا کہنا ہے کہ سرحد پار سے ان تجاویز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے کہ بھارت جامع مذاکرات پر اتفاق کرے اور دہشت گردی کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کو ایجنڈے میں شامل کرے۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے جولائی میں اوفا میں نواز شریف اور نریندر مودی کی ملاقات میں یہ اتفاق ہوا تھا کہ سب سے پہلے دونوں ممالک کے سلامتی کے مشیر وں کی سطح پر بات چیت ہوگی اور وہ دہشت گردی پر تبادلہ خیال کریں گے لہذا بھارت کواس موقف میں تبدیلی میں کوئی جلدی نہیں۔
اگست میں این ایس اے کی سطح کے مذاکرات طے تھے جو نہیں ہوپائے جس کی بھارت یہ وجہ بتاتا ہے کہ پاکستان نے موقف اپنایا تھا کہ کشمیر کے مسئلے کو ایک طرف رکھ کر کسی بھی قسم کے مذاکرات نہیں ہو ں گے۔
پاکستان کے سلامتی مشیر سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے بعد مودی سے ملاقات کا کوئی امکان نہیں اسی صورت میں ملاقات ہو سکتی ہے۔ بھارت دیگر معاملات پر دہشت گردی کو ترجیح دینے کے اپنے موقف کو ترک کرے۔
اخبار کے مطابق دہلی میں ذرائع کا کہنا ہے کہ موقف میں تبدیلی کا کوئی امکان نہیں اورنئی دہلی اپنی جگہ قائم ہے۔ ہم کسی سے بات کرنے کے لئے مرے نہیں جا رہے۔