07 اکتوبر ، 2015
واشنگٹن .....امریکا کا دہشت گردی کیخلاف پاک فوج کی کارکردگی کا کھلےدل سےاعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج جو کہتی ہے وہ کرتی ہے، پاک فوج نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں اچھے اور برے طالبان میں فرق کئے بغیر کارروائی کی ۔
افغانستان میں امریکی فوج کے سربراہ جنرل جان ایف کیمبل نے ان خیالات کا اظہارسینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو دئیے گئے تحریری بیان میں کیا ۔انہوں نے پاک فوج کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا ہےکہ اب اچھے اور برے طالبان میں تمیز نہیں کی جا رہی اور پاک فوج نے قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن بہت اچھے طریقے سے جاری رکھا ہواہے ۔
جنرل جان ایف کیمبل نے کہاکہ پاکستان کے اعلی فوجی افسران بارہا اعلان کرچکے ہیں کہ وہ اچھے اور برے دہشت گردوں میں تميز نہیں کرسکتے ، اور وہ اپنے الفاظ پر عمل کرتے بھی دکھائی دے رہے ہیں ،انہوںنے آپریشن ضرب عضب میں پاک فوج کی کارکردگی کی طرف اشارہ کرتےہوئے کہا کہ اس سے غیر ملکی شدت پسند مشرقی اور شمالی افغانستان میں جاچھپے ہیں۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ افغانستان کی طرح پاکستان نے بھی دہشت گردوں کے ہاتھوں بھاری نقصان اٹھایا ہے، جس کی ایک مثال حالیہ دنوں میں پاکستان ائر فورس کے بیس کیمپ پر دہشت گردوں کاحملہ ہے ،جنرل کیمبل نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کاوشوں کو سراہا تو ضرور لیکن یہ بھی کہاکہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کے لیے دباؤ جاری رکھنا لازمی ہے ۔انہوں نے حقانی نیٹ ورک کو اتحادی فوجوں کیلئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے اسکے خلاف کارروائی کیلئے مشترکا کوششوں پر زوردیاہے۔
جنرل کیمبل نے اعتراف کیا کہ پاکستان کی مدد کے باعث ہی رواں سال جولائی میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان پہلے باضابطہ مذاکرات ہوسکے، تاہم ملا عمر کے انتقال کی خبر سے یہ مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے، انہوں نے پاک افغان تعلقات پر کہاکہ دو قدم آگے بڑھتے ہیں تو ایک قدم پیچھے ہٹنا پڑتا ہے ۔
امریکی کمانڈر نے اپنے بیان میں کہا کہ داعش افغانستان میں تیزی سے پنجے گاڑھ رہی ہے، تاہم یہ گروپ ابھی ٹھوس مہم چلانے کی پوزیشن میں نہیں ۔جنرل کیمبل نے قندوز میں طالبان کے خلاف فضائی کارروائی میں اسپتال کو نشانہ بنانے کی غلطی کا اعتراف اور واقعے کی انکوائری کا وعدہ بھی کیا۔