دنیا
27 اکتوبر ، 2015

زلزلے چھہزار کلومیٹر تک کے علاقے کو کمزور کردیتے ہیں،سائنسدان

زلزلے چھہزار کلومیٹر تک کے علاقے کو کمزور کردیتے ہیں،سائنسدان

نیویارک........ یوں تو زلزلے جہاں آتے ہیں وہاں تباہی اور ہلاکتیں لے کرآتے ہیں لیکن سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ شدید زلزلے نہ صرف جہاں آتے ہیں اسے متاثر کرتے ہیں بلکہ اپنے ارد گرد 6 ہزار کلومیٹر تک کے علاقے کو کمزور کردیتے ہیں اور اس کی لچک میں تبدیلی پید اکردیتے ہیں۔

امریکا میں کی جانے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ زمین کا اندورنی حصہ ایک جڑے ہوئے سسٹم کی طرح کام کرتا ہے اس لیے ایک زلزلہ جب آتا ہے تو وہ کئی ہزار کلو میٹر تک اپنے اثرات چھوڑتا ہے اور زمین کی سطح سے 35 کلو میٹر نیچے موجود بیرونی سطح ’کرسٹ‘ کو کچھ ہفتوں تک کمزور کردیتا ہے۔

یونیورسٹی آف میساچوسس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ڈیپارٹمنٹ آف ارتھ اور ماحولیاتی اور پلینٹری سائنس کے پروفیسر کیون چاؤ کا کہنا ہے کہ زلزلے زمین کی کرسٹ کی لچکدار خصوصیات میں 6 ہزار کلومیٹر تک کے علاقے میں بنیادی تبدیلیاں لاتے ہیں اوراس کی دباؤ کو برداشت کرنے کی صلاحیت کو کچھ ہفتوں تک کمزور کردیتے ہیں۔

جب کہ زلزلے کی سطحی موج جب ایسے ہی ایک اور فالٹ ریجن کے قریب سے گزرتی ہے تو سطح کی رگڑ، زمین کی سطح کو جوڑ کر رکھنے والی رگڑ کی خصوصیات اوردباؤ کے خلاف مزاحمت کرنے والی لچک کے درمیان توازن کو تبدیل کردیتی ہے اور اگر زیادہ دباؤ کے ساتھ یہ فالٹ ’سرفیس موج‘ کو روکنے میں ناکام ہوجائے تو اس میں مزید دباؤ جمع ہوجاتا ہے تو یہاں کسی بھی وقت زلزلہ رونما ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق کے مطابق سائنس دانوں نے بحرہند میں شمالی سماٹرا کے قریب آنے والے 2012 کے آٹھ اعشاریہ چھ شدت کے زلزلے کا مطالعہ اسٹرین میٹر ریڈنگ سے کیا جس کے فوری بعد جاپان میں 5 . 5 شدت کا زلزلہ آیا تھا اور اس کے نتائج میں بڑے زلزلوں کے بعد چھوٹے زلزلوں اور زلزلوں کی دوسرے علاقے کی جانب ہجرت پر بحث کی گئی جس سے یہ بات سامنے آئی کہ چھوٹے زلزلے بڑے زلزلوں کی ہی وجہ سے رونما ہوئے۔

چاؤ کا کہنا تھا کہ جب بحر ہند میں زیادہ شدت کا زلزلہ آیا تو اس کی موج جاپان کے شمال مشرق سے گزری جس سے زلزلہ پیدا کرنے والی سرگرمی رونما ہوئی اور کم شدت کا زلزلہ آیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب فالٹ دباؤ کو روکنے میں ناکام ہوجائے تو اسں جگہ خلا کم ہونے کی وجہ سے کرسٹ دبنے لگتی ہے اوریوں زلزلہ آجاتا ہے۔

مزید خبریں :