14 نومبر ، 2015
بدین......بنیادی سہولتوں سےمحروم ضلع بدین کاشمارپسماندہ اضلاع میں ہوتا ہے،19 نومبرکوہونےوالےبلدیاتی انتخابات کےنتیجےمیں یہاں بننے والی مقامی حکومت کےلیے یہاں عوام کا اعتماد جیتنا کڑا امتحان ثابت ہوگا۔چھ ہزار 726 مربع کلو میٹر پر مشتمل ضلع بدین کی مجموعی آبادی 17لاکھ سے زائد ہے، یہ ضلع بدین ، گولارچی ،ماتلی،ٹنڈو باگواور تلہارتحصیلوں پہ مشتمل ہے۔
بدین ضلع کےمغرب میں تھر پارکر،مشرق میں سجاول،شمال میں ٹنڈو محمد خان اور جنوب میں اسکی سرحدیں بحیرہ عرب اور رن آف کچھ سےملتی ہیں، ضلع کی 80 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے جن کا ذریعہ معاش زراعت ہے۔چاول، سورج مکھی ، سرسوں اور تربوز یہاں کی اہم فصلیں ہیں جبکہ ضلع بدین میں 6 شوگر ملیں اور سینکڑوں رائس ملیں بھی قائم ہیں، جن سے ہزاروں افراد کا روزگار وابستہ ہے، تیل و گیس کی پیدوار کے لحاظ سے بھی بدین اہم مقام رکھتا ہے، ضلع میں 45 آئل اور گیس فیلڈ واقع ہیں۔
قدرتی وسائل سے مالا مال ضلع بدین ان گنت مسائل سے بھی دوچار ہے، پینے کا صاف پانی ، طویل دورانیہ کی لوڈشیڈنگ، سڑکوں کی زبوں حالی،تعلیم اور صحت کی سہولیات کا بدترین فقدان المیے کی شکل اختیار کرچکا ہے ،3 سو سے زائد اسکولوں کی عمارتیں انتہائی خطرناک قرار دیکر بند کر دی گئی ہیں ،ساحلی پٹی کی 4 لاکھ سے زائد آبادی پینے کا جو پانی استعمال کرتی ہے وہ انتہائی مضر صحت ہے ۔
ضلع بدین کے عوام ماضی کےبلدیاتی نمائندوں کی کارکردگی سےزیادہ خوش نہیں، تاہم حالیہ جماعتی بنیادوں پر ہونے والے بلدیاتی الیکشن سے وہ یہ امید رکھتےہیں کہ منتخب نمائندے علاقے کی تعمیر وترقی کیلئے سنجیدگی دکھائیں گے۔