18 نومبر ، 2015
کراچی.......سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی سمیت دیگر افسران کے خلاف توہین عدالت کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس قسم کی معافی،اس نوعیت کی عدالت کی توہین کو ختم نہیں کرسکتی، عدالت نے آئندہ سماعت پر چیف سیکریٹری سندھ کو طلب کرلیا، عدالتی فیصلے کی کاپی جیو نیو ز نے حاصل کرلی۔
سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے آئی جی غلام حیدر جمالی سمیت دیگر افسرا ن کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ سنایا۔
26صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس قسم کی معافی،اس نوعیت کی توہین کو ختم نہیں کرسکتی۔ توہین عدالت کے مرتکب شخص کو معافی مانگتے وقت یہ بھی ثابت کرنا پڑتاہے کہ وہ معافی مانگنے میں سنجیدہ ہے اور اس صورت میں معافی مانگنے کے بعد توہین عدالت کی کارروائی ختم کردی جاتی ہے، تاہم ہرمقدمے میں ایسا نہیں ہوتا، ہرکیس کو حقائق کی روشنی میں دیکھا جاتاہے۔
19مئی کے واقعے میں ملوث ذمہ دار افسران کے خلاف آئی جی سندھ نے کوئی کارروائی نہیں کی جس سے عدالت کا تقدس پامال ہوا۔
عدالتی فیصلے میں مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ قانونی کارروائی کے لیے آئی جی سندھ و دیگر کے خلاف ٹھوس شواہد اورمواد موجود ہے۔
عدالت نے یہ حکم بھی دیا کہ عدالتی فیصلے کی نقول وفاقی وصوبائی حکومت کو بھیجی جائیں اور عدالت کو بتایا جائے کہ کیاان افسران کو عہدے پر رہنا چاہیے؟؟
عدالت نے 25نومبر کو چیف سیکرِیٹری سندھ کو طلب کرلیا،جبکہ عدالت نے وزیر اعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ کی جانب سے قائم کی گئی کمیٹی کی رپورٹ بھی اسی روز طلب کرلی ہے۔