20 نومبر ، 2015
نیویارک..........اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی کمیٹی برائے انسانی حقوق کی طرف سے ایک قرار داد منظور کی گئی جس میں شامی جنگ میں مداخلت پر ایران اور روس کی مذمت کی گئی ہے۔
اس قرارداد کا مسودہ سعودی عرب کی طرف سے تیار کیا گیا تھا۔تاہم اس فیصلے کو ایرانی اور روسی وفود نے رد کرتے ہوئے اسے غیر منصفانہ قرار دیا ہے اور کہا کہ اس سے شام کی صورتحال کو بہتر کرنے میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔امریکی خبررساں ادارے کے مطابق منظور کی جانے والی یہ قرارداد نان بائنڈنگ ہے یعنی اس پر عملدرآمد لازمی نہیں ہے۔
سعودی عرب قرار داد کے معاونین میں قطر اور دیگر عرب ممالک کے علاوہ امریکا اور مغربی ممالک بھی تھے اور اسے 193 رکنی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی میں منظور کیا گیا۔ اس قرارداد کے حق میں 115 ووٹ پڑے جبکہ مخالفت میں صرف 15۔ تاہم 51 دیگر نے ووٹنگ میں حصہ لینے سے احتراز کیا۔
روس کا براہ راست نام لیے بغیر اس قرار داد میں کہا گیا ہے کہ جنرل اسمبلی ’’شام کی اعتدال پسند اپوزیشن پر تمام حملوں کی سخت مذمت کرتی ہے اور انہیں فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کرتی ہے، کیونکہ اس طرح کے حملے داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں مثال کے طور پر النصرہ فرنٹ کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔
قرارداد میں شام میں ’’تمام غیر ملکی دہشت گردوں اور شامی حکومت کی طرف سے لڑنے والی غیر ملکی فورسز کی مذمت کی گئی ہے، خاص طور پر قدس بریگیڈ ، اسلامی انقلابی گارڈز اور حزب اللہ جیسے ملیشیا گروپ وغیرہ۔ قرا داد میں مطالبہ کیا گیا ہے تمام غیر ملکی ملیشیا فوری طور پر شام سے واپس چلی جائیں۔