پاکستان
03 دسمبر ، 2015

وادی چترال کی سیر

وادی چترال کی سیر

چترال کی وادی دنیا بھر کے تفریح کے دلدادہ افراد کے لیے ایک پرکشش مقام رکھتی ہے، یہاں ہر سو فطرت کے حسین مناظر بکھرے ہوئے ہیں۔ چاروں طرف سے پہاڑوں میں گھری یہ وادی 321قبل از مسیح کی یونانی تہذیب سے جڑی ہوئی ہے۔

وادی کی اسی اہمیت کو” جنگ مڈویک “ کراچی کی 2دسمبر 2015 کی اشاعت میں شائع ہونے والے ایک خصوصی مضمون میں تفصیلی طورپر پیش کیا گیا ہے ۔مضمون نگار کے مطابق :

چترال کے شمال میں 30کلومیٹر کے فاصلے پر جو ’ کیلاش‘ کی وادی ہے وہ تین دل فریب وادیوں کا مجموعہ ہے۔۔۔یہاں کی خواتین لمبے سیاہ چوغے اور پوشاکیں پہنتی اور سروں پر ٹوپیاں لگاتی ہیں، جو سیپیوں اور موتیوں سے بنی ہوتی ہیں۔

مضمون میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ یہ علاقہ اور یہاں کے لوگ جدید ترقی یافتہ دور کی آسائشوں سے آج بھی ناآشنا ہیں لیکن اپنی روایات کے مطابق انتہائی خوش و خرم زندگی گزار رہے ہیں۔ ان لوگوں کی آمدنی کاشت کاری اور سیاحوں کی خدمت پر منحصر ہوتی ہے۔ یہاں ہر طرف اخروٹ، سیب، ناشپاتی، انگور، آلو بخارا، شہتوت اور انجیر کے باغات ہیں۔ یہاں دریاوٴں میں شکار کے لیے ٹراوٴٹ مچھلی بھی ہے ،جس کا ذائقہ منفرد ہوتا ہے۔

وادی چترال میں کئی فلک بوس چوٹیاں واقع ہیں جبکہ کئی مشہور درے بھی یہاں واقع ہیں جن میں سے لواری ٹاپ خاص اہمیت کاحامل ہے۔

پشاور سے چترال کے لیے قومی ائیر لائن کی طرف سے فوکر ائیر لائن کی سروس بھی موجود ہے، یہاں سے جہاز کا یہ فضائی سفر لواری ٹاپ کو چھوتا ہوا گزرتا ہے۔ سر بہ فلک برف پوش پہاڑ، سرسبز پہاڑی میدان، درختوں کے جھنڈ جہاز کے مسافروں کے لیے حیرت انگیز مناظر ہوتے ہیں لیکن یہ فضائی سفر بھی بعض اوقات خطرات کا باعث بن جاتا ہے۔

دوسرا راستہ زمینی ہے جو بسوں کے ذریعے باریک سی پگڈنڈی نماسڑک، دونوں اطراف بلند و بالا پہاڑ، ہزاروں فٹ گہری گھاٹیوں اور اندھے موڑ سے ہوتا ہوا وادی دیر اور یہاں سے مزید آگیلواری کے درے سے ہوتا ہوا گزرتا ہے۔

اسی علاقے میں شیندور کاخوب صورت پہاڑی قصبہ بھی ہے جس کی وجہ شہرت دنیا کا بلند ترین پولو گراوٴنڈ ہے جوچترال کے مرکزی قصبے سے 100 کلومیٹر کے فاصلے پر گلگت بلتستان کے راستے پر واقع ہے۔اس گراوٴنڈ میں ہر سال پولو کا تہوار منایا جاتا ہے جس میں بین االاقوامی نوعیت کے مقابلے منعقد ہوتے ہیں۔

بروغل کی وادی کا شمار بھی اپر چترال کی دلکش وادی میں ہوتا ہے، یہاں ایک جھیل بھی ہے، جس کے کنارے یاک پھرتے ہیں۔ سر سبز پہاڑی ڈھلوانوں پر واقع یہ ایک جادوئی مناظر والی وادی ہے۔ یہاں کے جنگلات کو نیشنل پارک کا درجہ دے دیا گیا ہے جس کی وجہ سے اس علاقے کی رونق میں مزیداضافہ ہوگیا ہے۔

وادی چترال کے حوالے سے مزید سحر انگیز، دلچسپ اور تفصیلی معلومات کے لیے اس ہفتے کا ”جنگ مڈویک میگزین “ضرور پڑھیں جس کی تاریخ اشاعت 2دسمبر 2015ہے۔

مزید خبریں :