28 دسمبر ، 2015
اسلام آباد ......سال 2015ءمیں پاک چین دوستی اقتصادی تعاون کی انتہاؤں کو چھونے لگی۔ چینی صدر پاکستان آئے اور 45ارب ڈالر زسے زائد مالیت کے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر دستخط ہوئے۔
پاک چین دوستی کی مثالیں دنیابھرمیں دی جاتی ہیں لیکن 2015 ءمیں یہ دوستی ہمیشہ کیلئےاس وقت امر ہوگئی جب چین کےصدر اپنے وفد کےہمراہ پاکستان پہنچے اورپاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر دستخط ہوئے۔
پاکستان میں گوادر سے کاشغرتک اقتصادی ترقی کانیاسفر شروع ہوا۔کاریڈور کا یہ منصوبہ پاکستان اور اس کے تمام علاقوں کو فائدہ پہنچائے گا ہمرا ملک تجارت اور سرمایہ کاری کا مرکز بن جائے گا چین کو بھی اس منصوبے سے سستا اور شارٹ روٹ ملے گا۔
وسطی جنوبی مغربی ایشیا کیلئے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کیاہے؟ 17ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے منصوبے جن کی مالیت 33ارب 79کروڑ ڈالر زہے۔
ملک بھرمیں سڑکوں کاجال بچھا دیاجائے گاجس کے منصوبوں کی مالیت 5 ارب 90 کروڑ ڈالرزہے۔ ریلوے کی ترقی کے 3 ارب 69 کروڑ ڈالرز کےمنصوبے۔گوادر بندر گاہ،گوادر ائیر پورٹ اور گوادرکو ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ ملانے کیلئے66 کروڑ ڈالر ز کےمنصوبے۔
لاہور اورنج لائن منصوبہ جس کی مالیت ایک ارب 60 کروڑ ڈالرزہے اوران جیسے کئی دیگرمنصوبے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کاحصہ ہیں اور مستقبل میں ہم دونوں ملکوں کے درمیان صنعتی شعبوں میں تعاون کو بڑھائیں گے جب ہمارا توانائی بحران ختم ہو چکا ہو گا۔
اقتصادی راہداری منصوبے پرپوری قوم متحد ہے اوراس کےتحت اکثرمنصوبوں پرکام بھی شروع ہوچکا۔ تاہم اقتصادی راہداری کامغربی منصوبہ شدید تنقید کی زدمیں رہا۔
اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے مسلسل احتجاج کےبعد ان کےخدشات دورکرنےکیلئے وزیراعظم نے آل پارٹیز کانفرنس بلا کریقین دہانی کرائی کہ منصوبے کے مشرقِ وسطیٰ اور مغربی روٹ کی تعمیر میں کسی بھی صوبے کے ساتھ امتیازی سلوک روا نہ رکھاجائےگا۔
منصوبے پر تمام سیاسی جماعتوں کا اعتماد بحال رکھنے کیلئے سینیٹر شاہد حسین سید کی سربراہی میں پارلیمانی کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے۔