03 جنوری ، 2016
نیویارک .....سال 2001ء میں اسامہ بن لادن کے تورا بورا سے بچ نکلنے کے حوالے سے سابق امریکی وزیر خارجہ کو بھیجی گئی ای میلز منظر عام پر آگئی ہیں۔
29نومبر 2009ء کو بھیجی گئی ای میلز کے مطابق القاعدہ کے سابق سربراہ کے 2001ء میں تورا بورا سے بچ نکلنے کی وجہ امریکی وزیراورسینٹرل کمان کےسربراہ کی جانب سے آپریشن کی مخالفت تھی۔
اس بات کاانکشاف سابق امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن کو 29 نومبر 2009 کو بھیجی گئی ای میلز سے ہوا ہے، جواب منظرعام پر لائی گئی ہیں،تاہم اس اہلکارکانام خفیہ رکھاگیاہے۔
سن دوہزارایک میں اسامہ بن لادن تورا بورا سے اس لیے بچ نکلاکیوں کہ امریکی وزیردفاع ڈونلڈرمزفیلڈاورسینٹرل کمان کےسربراہ جنرل ٹومی فرینکس نے آپریشن کی مخالفت کردی تھی۔
ای میل میں لکھاگیاتھاکہ افغانستان میں موجود امریکی کمانڈرز کوتورابورامیں اسامہ بن لادن کی موجودگی کے بارے میں علم تھا اور جنگجووں سےاسامہ کی بات چیت ریکارڈ کرلی گئی تھی ۔
سینیٹ رپورٹ کےمطابق اسامہ ہی نہیں ایمن الظواہری اورملاعمر بھی غارمیں موجودتھے، فوج کی تعداد بڑھائی جاتی اور آپریشن کیاجاتاتوتینوں مارےجاتے، یہ بھی دعوی کیاگیاہے کہ ملاعمربعدمیں پاکستان منتقل ہوگئےتھے۔
ای میلز میں یہ بھی لکھاگیاہے کہ سینیٹ کی رپورٹ میں یہ بات شامل نہیں کہ پرویزمشرف کی درخواست پر ڈک چینی اور ڈونلڈ رمز فیلڈ نے قندوز سےالقاعدہ اور طالبان کےکئی اہم لیڈروں کوائرلفٹ کرنے کی ہدایت دی تھی۔