30 مئی ، 2012
پشاور … توانائی سے متعلق خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین بادشاہ صالح نے کہا ہے کہ چترال میں بجلی گھروں کی تعمیر سے قومی سطح پر توانائی بحران پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے، یہاں 15000میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش موجود ہے۔ صوبائی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے چترال کے مختلف علاقوں کا دورہ کرکے وہاں پن بجلی گھروں کی تعمیر کا جائزہ لیا۔ گورنر کاٹیج چترال میں توانائی سے متعلق صوبائی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت چیئرمین بادشاہ صالح نے کی۔ اجلاس میں کمیٹی کے اراکین انورخان، سلیم خان، غلام محمد، اورنگزیب خان، امتیاز شگئی کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے ضلعی رہنماوٴں نے بھی شرکت کی۔ اسمال ہائیڈرو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر زاہد اختر صابری، بشیر احمد پراجیکٹ ڈائریکٹر لاوی، جواد حیدر ریزیڈنٹ انجینئر ریشن اور ایڈیشنل سیکریٹری عثمان یعقوب بھی اجلاس میں شریک تھے۔ شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ شائڈو کے مختلف مقامات پر پن بجلی گھر تعمیر کر رہے ہیں جس سے بہت جلد توانائی کے بحران پر قابو پالیا جائے گا۔ ان میں لاوی پاور ہاوٴس 69 میگا واٹ، گہریت سویئر 340 میگا واٹ، کوراغ پریت 223میگا واٹ، ششغائی 140، لاسپور میراگرام 133، شگوسین 132، موجیگرام شغور 52، استارو بونی 52 اور ارکاری گول 24 میگا واٹ شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد 12 ارب روپے کی لاگت سے لاوی بجلی گھر پر کام شروع کیا جائے گا جو 69 میگا واٹ بجلی پیدا کرے گی۔ ضلعی رابطہ آفیسر چترال رحمت اللہ وزیر نے کہا کہ سینگور کے مقام پر واپڈا کا ایک بجلی گھر بھی شائیڈو کے حوالے کیا جائے جو صرف 600 کلو واٹ بجلی پیدا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چترال میں 15000 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش موجود ہے جس سے نہ صرف ملک بھر میں بجلی کے بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ ہم پڑوسی ممالک کو بجلی دیکر زر مبادلہ بھی کما سکتے ہیں اور اس سے جنگلات کی بے دریغ کٹائی پر بھی قابو پایا جاسکے گا۔ بعد میں اسٹینڈنگ کمیٹی کے اراکین نے شیشی بجلی گھر کا بھی دورہ کیا اور لاوی پاورہاوٴس کی سائٹ کا بھی معائنہ کیا۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر لاوی بشیر احمد نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بجلی گھر 1.875 میگا واٹ ہے جو پورے دروش کیلئے کافی ہے۔ رکن صوبائی اسمبلی دیر بالا حاجی انور خان نے کہا کہ صوبائی حکومت کے پاس بجلی پیدا کرنے کی مد میں 30 ارب روپے موجود ہیں اور ان پیسوں سے سرمایا کاری کرتے ہوئے یہاں بجلی گھر بنائے گئے تو ہمارے ملک کا مسئلہ حل ہونے کے ساتھ ساتھ ہمیں زرمبادلہ بھی مل جائے گا۔