20 جنوری ، 2016
ریاض ........تحریک طالبان نے پہلی بار القاعدہ کے سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری کا بیرون ملک عسکری کارروائیوں کا مطالبہ یکسر مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ افغانستان سے باہر کسی دوسرے ملک میں عسکری کارروائیوں کے حق میں ہرگز نہیں ہیں اور نہ ہی کسی دوسرے کا یہ مطالبہ تسلیم کریں گے۔
عرب ٹی وی کے مطابق تحریک طالبان افغانستان کی جانب سے یہ بیان انٹرنیٹ پر سامنے آنے والے ایمن الظواہری کے بیان کے دو روز بعد منظر عام پرآیا ۔ طالبان کا کہنا ہے کہ وہ بیرون ملک عسکری کارروائیاں نہیں کریں گے اور نہ تحریک طالبان القاعدہ کی حکمت عملی کی پابند ہے۔
ان کی لڑائی افغانستان میں قابض فوج کے خلاف ہے جو منطقی انجام تک جاری رہے گی۔خیال رہے کہ القاعدہ کے روپوش لیڈر ایمن الظواہری کا تازہ بیان دو روز قبل سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے اپنے ہم خیال جنگجوؤں کو ’’مجاھدین‘‘ قرار دیتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سعودی حکومت کی جانب سے پچھلے دنوں 40 القاعدہ جنگجوؤں کو دی گئی پھانسی کے رد عمل میں افغانستان سے باہر امریکا اور مغربی تنصیبات پرحملے کریں۔
طالبان کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’امارہ الاسلامیہ افغانستان‘‘ پوری دنیا بالخصوص اسلامی دنیا کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ ہم اچھے روابط اور استحکام قائم کرنے کے داعی ہیں۔ واضح رہے کہ طالبان کی جانب سے ماضی میں القاعدہ کی بیرون ملک کارروائیوں کی اپیل پر واضح رد عمل سامنے نہیں آیا۔ پہلی بار طالبان نے القاعدہ لیڈر کے اس بیان کا جواب دیا ہے۔