20 جنوری ، 2016
واشنگٹن.......انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی نوعیت کی منفرد اور نئی رپورٹ میں، فلسطین میں یہودی بستیوں میں کام کرنے والی اسرائیلی اور بین الاقوامی کمپنیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی تمام سرگرمیاں ختم کرکے ان یہودی بستیوں کا بائیکاٹ کریں۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی سرمایہ کاری اور اقتصادی سرگرمیوں کے لیے مختص اراضی کا رقبہ، یہودی بستیوں میں رہائشی علاقوں کے رقبے سے زیادہ بڑا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مغربی کنارے میں 20 صنعتی علاقے ہیں جن کا مجموعی رقبہ 1365 ہیکٹر (1 کروڑ 36 لاکھ 50 ہزار مربع میٹر) ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ کمپنیاں اسرائیلی حکام کی جانب سے فلسطینی اراضی اور دیگر وسائل کی غیر قانونی ضبطی میں شریک ہوکر اس پر انحصار کرتی ہیں۔ ساتھ ہی یہ ان امتیازی پالیسیوں سے بھی فائدہ اٹھاتی ہیں جو فلسطینیوں کے خلاف یہودی آبادکاروں کو مراعات پیش کرتی ہیں۔
رپورٹ میں بستیوں اور اس کے اطراف کے علاقوں میں تعمیرات کی اجازت میں برتے جانے والے امتیار پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ اوسلو معاہدے میں ان علاقوں کوسی ایریا کا نام دیا گیا ہے جو مغربی کنارے کے 60 فی صد رقبے پر مشتمل ہے۔ اس ایریا میں تعمیرات کی اجازت کے لیے فلسطینیوں کی 94 فی صد درخواستیں مسترد کردی گئیں جب کہ یہودی بستیوں کی تعمیر کی اجازت معمول کے مطابق دے دی جاتی ہے۔