20 جنوری ، 2016
نیویارک.......... اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ عراق میں عام شہریوں کے خلاف پرتشدد کارروائیاں جاری ہے اور جنوری 2014 سے اکتوبر 2015 کے دوران تشدد کی اس لہر میں کم سے کم 18 ہزار آٹھ سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
گزشتہ روز جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق اس عرصے کے دوران 32 لاکھ افراد کو عارضی طور پر نقل مکانی کرنا پڑی۔اقوام متحدہ نے عراق میں بڑھتے ہوئے تشدد کا ذمہ دار شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کو ٹھہرایا اور کہا ہے کہ دولتِ اسلامیہ نے 3500 خواتین اور بچوں کو غلام بنایا۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مختلف دھڑوں میں شامل جنگجو، فوجیوں اور کرد افواج بھی مبینہ طور پر زیادتیوں میں ملوث رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ اس بات کی تشریح کرتی ہے کہ عراقی پناہ گزین یورپ اور دیگر ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جنوری 2014 سے اکتوبر 2015 کے دوران مجموعی طور پر 18 ہزار 802 افراد ہلاک ہوئے ہیں جب کہ 36 ہزار 245 افراد زخمی ہوئے،جبکہ عراق سے 32 لاکھ افراد کو عارضی طور پر نقل مکانی کرنا پڑی۔مشرقی صوبہ انبار ، جہاں دولتِ اسلامیہ کا قبصہ ہے، وہاں حالات زیادہ خراب ہیں۔