05 جون ، 2012
کراچی… سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں خلاف ضابطہ ترقیوں سے متلعق درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ خلاف ضابطہ ترقیوں سے سرکاری محکموں کے ملازمین میں بے چینی اور مایوسی پھیل رہی ہے ۔ سپریم کورٹ میں خلاف ضابطہ ترقیوں سے متعلق درخواستوں کی سماعت جسٹس سرمد جلال عثمانی اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل بینچ نے کی۔سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ڈیوٹی انجام دینے پر آوٴٹ اف ٹرن ترقی نہیں دی جاسکتی ،جسٹس گلزار نے کہا کہ پولیس اہلکار یاافسر زخمی ہوجائے یا ملزم پکڑلے تو یہ اس کی ڈیوٹی ہے انعام اورنقد انعام دیا جاسکتا ہے ترقی نہیں ،جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہا کہ فوج میں کوئی زخمی ہوجاتا ہے تواسے تمغہ دیا جاتا ہے ترقی نہیں ،پولیس افسران اور اہلکاروں کو پولیس میڈل اور انعام دیا جاسکتا ہے ،ترقی نہیں۔ اے آئی جی لیگل علی شیر نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہاکہ :پولیس کے پانچ ہزار 163 نان گزیٹڈ اہلکاروں کی ترقی واپس لے لی گئی ہے ،54 پولیس افسران کی خلاف ضابطہ ترقیوں پر عدالتی احکامات پر عمل درآمد کے لئے چیف سیکریٹری سندھ کو مراسلہ بھیج دیاگیا ہے۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ عدالت سندھ سول سروز قوانین و قوائد کے رول 8 بی اور 9 اے کا تفصیلی جائزہ لینا چاہتی ہے جبکہ آئی جی سندھ کی جانب سے ترقی کے مستحق 104 نان گزیٹڈ اہلکاروں کی فہرست سپریم کورٹ میں پیش کردی گئی۔