08 جون ، 2012
واشنگٹن …امریکہ کی ریاست نیو جرسی کے رہائشی مسلمانوں نے نیویارک پولیس پر ان کی خفیہ نگرانی کرنے کے معاملے میں مقدمہ دائر کر دیا ۔برطانوی ریڈیو کے مطابق نیو جرسی کی مرکزی عدالت میں نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے خلاف دائر کئے گئے اس مقدمے میں آٹھ مسلمانوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے مذہب کو بنیاد بنا کر غیر قانونی طریقے سے ان کی نگرانی کی گئی، جو امریکی آئین کی خلاف ورزی ہے۔ مقدمہ دائر کرنے والے مسلمانوں میں ایک مسجد کے امام، ایک امریکی فوجی اور ایک طالب علم بھی شامل ہیں۔ اس مقدمے کے ایک مدعی اور نیو جرسی یونیورسٹی کے طالب علم موذ محمد نے بتایا کہ میں تو قانون پر عمل کرنے والا شہری ہوں۔ اپنے علاقے میں سب کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتا ہوں۔ مجھے بھی نیویارک پولیس نے خفیہ نگرانی کا نشانہ بنایا، جو سراسر ناانصافی ہے۔ ہم تو دیگر امریکیوں کی طرح ہی اپنے مذہب کے حساب سے زندگی بسر کرتے ہیں۔ حال ہی میں امریکی ذرائع ابلاغ نے نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے نیویارک اور نیو جرسی کے مسلمانوں کی مسجدوں اور سکولوں سمیت دیگر عوامی مقامات پر خفیہ نگرانی کے خفیہ پروگرام کا پردہ فاش کیا تھا۔ اس پروگرام کے تحت مساجد کے پیش اماموں اور یونیورسٹی کے طلبہ کی خاص طور پر نگرانی کی گئی تھی۔ اس انکشاف کے بعد سے نیوجرسی اور نیویارک کے مسلمان اس خفیہ پروگرام کے خلاف سخت احتجاج کر رہے ہیں۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام بند نہیں کیا جائے گا اور اس طرح کے پروگرام کے ذریعے امریکی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے میں مدد ملتی ہے اور یہ قانون کے دائرے میں ہی رہ کر چلایا جاتا ہے۔ نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان پال براوٴن کا کہنا ہے کہ نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کی نیوجرسی میں کارروائی قانون کے مطابق ہے اور صحیح ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ نیو جرسی، نیویارک اور دنیا بھر میں اس طرح کی کارروائی کے ذریعہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ دہشت گرد نیو یارک میں آ کر پھر سے قتلِ عام نہ کر سکیں۔