پاکستان
01 جون ، 2016

ماریہ کو جلانےکا انسانیت سوز واقعہ، 3 ملزم گرفتار

ماریہ کو جلانےکا انسانیت سوز واقعہ، 3 ملزم گرفتار

 


ایبٹ آباد میں عنبرین کو جلائے جانے کے بعد مری میں بھی انسانیت سوز واقعہ پیش آیا جہاں 19 سال کی ماریہ کو رشتے سے انکار پر زندہ جلادیا گیا،زخموں سے چور ماریہ نے اسلام آباد کے پمز اسپتال میں دم توڑ دیا۔ پولیس نے تین ملزمان کو گرفتار کرلیا۔


واقعے کے مرکزی ملزمان اب تک قانون کی گرفت سے آزاد ہیں۔مری کےنواحی علاقے دیو ل میں قیامت گزر گئی،رشتے سے انکار پر 19 سالہ ماریہ کو زندہ جلادیا گیا،ماریہ کے رشتےکا مطالبہ ماسٹر شوکت نے اپنے شادی شدہ بیٹے اورایک بچی کےباپ ارشد کیلئے کیا تھا لیکن ماریہ کے گھروالوں نے انکار کردیا۔


انکار اس قدربرا لگ گیاکہ ماریہ کاسابق استاد ماسٹر شوکت اپنے ساتھیوں سمیت گھر پر تنہا موجود ماریہ پر حملہ آور ہوگیا،ماریہ کو مارا پیٹا، پھر بھی غصہ نہ اترا تو پٹرول چھڑک کر اسے آگ لگا دی۔


ماریہ کو منگل کے روزتشویش ناک حالت میں اسلام آباد کے پمز اسپتال میں منتقل کیاگیا لیکن اس کا جسم 85 فیصد جل چکا تھا، پھر ماریہ چل بسی۔


مقتولہ ماریہ کے والد صداقت عباسی کا کہنا ہے کہ میری بچی کارشتہ مانگ رہےتھے، ہم نے انکارکردیا تھا،ہم قریبی گاؤں میں جنازے پرگئے تھےکہ ماریہ کو مارا اورآگ لگا دی۔ مقتولہ ماریہ کی خالہ کا مطالبہ ہے کہ ہمیں انصاف چاہئے، سفاک قاتلوں کو ہر صورت گرفتار کیا جائے۔


مرنے سے پہلے جھلسی ہوئی ماریہ نے پولیس کوملزمان کے نام بھی بتادیے تھے، یہ بھی بتایا کہ اس کاقصور شادی شدہ لڑکے کا رشتہ ٹھکرانا تھا۔


پوسٹ مارٹم کے بعد ماریہ کی لاش جب آبائی علاقے دیول پہنچی تو کہرام مچ گیا، فضا سوگوار اور ہر آنکھ نم تھی۔ پولیس نے اب تک ایک نامزد ملزم رفعت محمود سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے، لیکن یہ قیامت خیز ظلم ڈھانے والے مرکزی ملزم ماسٹر شوکت اور اس کا بیٹا ارشد اب تک پولیس کی گرفت میں نہیں آسکے۔

مزید خبریں :