پاکستان
08 جون ، 2016

ہر سال کئی خواتین جہالت پر مبنی ذہنیت کی بھینٹ چڑھتی ہیں

ہر سال کئی خواتین جہالت پر مبنی ذہنیت کی بھینٹ چڑھتی ہیں

 


ایبٹ آباد کی عنبرین، مری کی ماریا، لاہور کی زینت، دو چار، دس بیس نہیں، دو سال میں تین سو لڑکیوں کو زندہ جلایا جاچکا ہے، غیرت کے نام پر دو ہزار قتل کی وارداتیں الگ، تیزاب گردی کے واقعات الگ،ہمارا معاشرہ کدھر جارہا ہے؟، کیا ہم سب کو نفسیاتی علاج کی ضرورت ہے؟


زینت کا ساتھ جو کچھ ہوا وہ اس سال اپنی نوعیت کاایسا تیسرا واقعہ ہے جو میڈیا کے ذریعے عوام کے سامنے آیا۔ اپریل میں ایبٹ آباد کی عنبرین جرگے کے ظالمانہ فیصلے کا نشانہ بنی،دوست کو پسند کی شادی میں مدد دینے کا الزام عنبرین کی جان لے گیا،اس لڑکی کو گاڑی سے باندھ کر جلا دیا گیا ۔


31مئی کو مری کی اسکول ٹیچر کا لرزہ خیز واقعہ خبروں میں آیا۔رشتے سے انکار کیوں کیا؟صرف اس وجہ سے 5 ملزمان نے مل کر لڑکی کو پہلے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اس کے بعد آگ کے شعلوں کی نظر کر دیا گیا۔


یہ تو محض وہ چندنمایاں واقعات ہیں جومیڈیا کے ذریعے رپور ٹ ہوئے لیکن ایسے کئی اور خاموشی کے دلدل میں ڈوب گئے۔ انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال یعنی 2015ء میں ملک کے مختلف حصوں میں خواتین اور لڑکیوں کو آگ یا پھر تیزاب کے ذریعے جلائے جانے کے 144 واقعات رپور ٹ ہوئے۔


2014 ءمیں ان واقعات کی تعداد 153 تھی،اسی طرح 2015 ءمیں غیرت کے نام پر ایک اندازے کے مطابق 1096 خواتین اور لڑکیوں کو جان سے مار دیا گیا۔2014 ءمیں یہ تعداد 1005 تھی۔


انسانی حقوق کمیشن کے مطابق ملک کے طول و عرض میں گزشتہ سال خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے 939 واقعات پیش آئے،2014 ءمیں یہ تعداد 828 بتائی گئی ہے۔

مزید خبریں :