21 جون ، 2016
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس علی شاہ کراچی کے علاقے کلفٹن سے لا پتا ہوگئے ہیں۔ سندھ پولیس کو شبہ ہے کہ اویس کو اغوا کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اویس علی شاہ کو پیر کی دوپہر 2 سے ڈھائی بجے کے درمیان کلفٹن میں ایک سپر اسٹور سے نکلتے ہوئے نامعلوم افراد نے اغوا کیا۔ عینی شاہدین کے مطابق سفید رنگ کی کار میں سوار افراد نے ان کو اغوا کیااور واردات کے موقع پر اویس علی شاہ نے مزاحمت بھی کی۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایس پی 0585 نمبر پلیٹ کی سفید رنگ کی کار کو بھی دیکھا جاسکتا ہے، جس میں مبینہ طور پر اویس علی شاہ کو اغوا کر کے لے جایا گیا۔ اویس کی اپنی کار اسٹور کی پارکنگ سے مل گئی ،جسے فارنزک ٹیسٹ کے بعد ایس ایس پی ساوتھ کے دفتر منتقل کر دیا گیا۔
ترجمان سندھ پولیس کے مطابق اویس شاہ کے لاپتا ہونے کی رپورٹ رات 9بج کر 10 منٹ پر کی گئی۔ پولیس نے بھی شبہ ظاہر کیا ہے کہ اویس کو اغوا کیا گیا ہے۔
دوسری جانب گورنر سندھ اور وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اویس شاہ کی بازیابی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی۔ وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نےبھی آئی جی سندھ کو فون کیا اور اویس علی شاہ کی بحفاظت بازیابی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
ترجمان ایس ایس یو کے مطابق وزیر داخلہ سندھ نے اویس شاہ کی بازیابی کا ٹاسک اسپیشل سکیورٹی یونٹ کو دے دیا ۔شہر کے داخلی اور خارجی راستوں کی ناکہ ندی کی گئی، جس کے بعد ایس ایس یو اور سی پی ایل سی نے مختلف علاقوں میں چھاپےمارے۔
ترجمان نےمزید بتایا کہ اویس شاہ کی بازیابی کے لئے کمانڈوز کی 3 ٹیمیں تشکیل دے دی گئیںاور ایس ایس پی مقصود میمن آپریشن کو کمانڈ کرر ہے ہیں۔
اویس علی شاہ کے اغوا کے بعد چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے،رات گئے نیلم کالونی سمیت کلفٹن کے مختلف علاقوں میں رینجرز کی سرچ آپریشن کارروائی عمل میں آئی، جس میںمخصوص گھروں کی تلاشی لی گئی۔ اسپیشل سیکیورٹی یونٹ نے اورنگی ٹاؤن پیر آباد میں چھاپامار کارروائی کی۔
ادھر وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ سندھ میں امن و امان کا جائزہ لینے کے لیے اہم اجلاس ہوگا۔ گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ نے ڈی جی رینجرزکوفون کیا اوراویس علی شاہ کی بازیابی یقینی بنانےکی ہدایت۔
گورنر سندھ عشرت العباد خان نے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور واقعے پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے اظہار ہمدردی کیا ۔