22 جون ، 2016
قومی احتساب بیورو (نیب) نے سندھ میڈیکل کالج (ایس ایم سی) میں 2000 تا 2001میں میڈیکل (ایم بی بی ایس) کے داخلوں میں ہونے والی بے قاعدگیوں کی تحقیقات شروع کردی ہیں ۔
اس وقت سندھ میڈیکل کالج (ایس ایم سی) کا جامعہ کراچی سے الحاق تھا اور یہ کالج یونیورسٹی میں تبدیل نہیں ہوا تھا ،نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد رضوان سومرو کی جانب سے جامعہ کراچی کے ناظم شعبہ امتحانات کو اس حوالے سے خط تحریر کیا گیا ہے جس میں ان سے 2000 تا 2001 کے داخلوں کے اصل امتحانی فارم طلب کئے گئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ ناظم امتحانات سینئر تحقیقاتی افسر ایریل فلپ ونسن سے ملیں اور امتحانی ریکارڈ ان کے حوالے کردیں۔
واضح رہے کہ 2000تا 2001میں سندھ یونیورسٹی میں جعلی داخلوں کا اسکینڈل بہت مشہور ہوا تھا ،فی کس دو سے پانچ لاکھ روپے لے کر جعلی داخلے دیئے گئے تھے جس کی تحقیقات اس وقت کے وزیر اعلیٰ معائنہ ٹیم کے سربراہ نذر حسین مہر نے کی تھی ۔
اس سخت تحقیقات کے نتیجے میں 70طلبہ کا داخلہ منسوخ کردیا گیا تھا کالج کے پرنسپل کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا ۔ایک پروفیسر اور عملے کے کچھ ارکان کو معطل بھی کردیا گیا تھا۔
سندھ میڈیکل کالج (موجودہ سندھ جناح یونیورسٹی ) کے وائس جانسلر ڈاکٹر طارق رفیع نے کہا کہ اس وقت ہم یونیورسٹی نہیں بنے تھے ہمارا سب کچھ کراچی یونیورسٹی میں ہوتا تھا انرولمنٹ بھی وہیں ہوتی تھی امتحانی فارم بھی وہیں جمع ہوتا تھا اور طلبہ بھی جامعہ کراچی میں امتحانات دیتے تھے۔
سب ریکارڈ جامعہ کے ہوتا تھا ہمارے پاس کچھ نہیں ہے اس وقت پروفیسر اکبر حیدر سومرو پرنسپل تھے اور وزیر اعلیٰ کی معائنہ ٹیم کے تحقیقات کی تھیں جس کے نتیجے میں کالج کے پروفیسر ڈاکٹر ضیاء کے خلاف کارروائی ہوتی تھی اور 70طلبہ کے جعلی داخلے منسوخ کردیئے گئے تھے تاہم جامعہ کراچی کے کسی افسر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی تھی تحقیقات میں جو بچ گئے تھے وہ اب ڈاکٹر بن کر کام کررہے ہیں ان کے خلاف اب کیا کارروائی ہوسکتی ہے۔