12 جون ، 2012
کراچی…آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں بچوں کی مشقت کیخلاف عالمی دن منایا جارہا ہے۔بچے قوموں کے مستقبل کے معمار ہوتے ہیں۔ مگر معاشی اور دیگر مشکلات ان معماروں کا بچپن چھین لیتی ہے اور انہیں مشقت کے اندھیروں میں جھونک دیتی ہے۔اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف کے مطابق دنیا بھرمیں تقریباً 21 کروڑ پچاس لاکھ بچے چائلڈ لیبر کا شکار ہیں۔ جو جہاں ان کی ذہنی ،جسمانی اور معاشرتی نشونما کے لیئے نقصان دہ ہے وہیں بچوں کی تعلیم و تربیت کے حصول کی راہ میں بڑی رکاوٹ بھی ہے۔ادارے کے مطابق چائلڈ لیبر کا شکار 15 کروڑ بچوں کی عمریں صرف 5 سے 14 سال کے درمیان ہیں اور ان بچوں کی اکثریت ترقی پزیر ممالک میں رہائش پزیر ہے۔جبکہ ان بچوں میں سے 5 کروڑ 30 لاکھ ایسے شعبوں سے وابستہ ہیں جو ان کی صحت کے لیئے بھی نقصان دہ ہے۔ادارے کے مطابق بدقسمتی سے دنیا بھر میں 84 لاکھ بچے ایسے بھی ہیں جنہیں غیرقانونی کاموں میں جبراً استعمال کیا جاتا ہے۔جیسے جبری مشقت،جنسی تجارت اور مسلح تصادم کے لیئے بھرتیاں۔اگر پاکستان کی بات کی جائے تو غیر مستحکم معیشت اور قدرتی آفات کے نیتجے میں ملک میں چائلڈ لیبر میں اضافہ ہوا ہے۔ جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ملک میں تقریباً1 کروڑ بچے دو وقت کی روزی کے حصول کیلیئے مشقت میں مصروف ہیں۔ماہرین ان اعداو شمار کو اس سنگین صورتحال کا صرف ایک ظاہری اشاریہ خیال کرتے ہیں جبکہ اصل صورتحال اس سے بھی بدتر خیال کی جاتی ہے۔اسی چیز کو مدنظر رکھ کر انٹرنیشنل لیبرآرگنائزیشن ہر سال 12 جون کو بچوں کی مشقت کیخلاف عالمی دن مناتی ہے۔جس کے زریعے اس مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جاتا ہے اور اس کے حل کے لیئے مشترکہ کوششیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا جاتا ہے۔