پاکستان
21 جولائی ، 2016

وسیم اختر25جولائی تک جسمانی ریمانڈ پرپولیس کے حوالے

وسیم اختر25جولائی تک جسمانی ریمانڈ پرپولیس کے حوالے

ایم کیوایم نامزد مئیر وسیم اختر کو عدالت نے 25جولائی تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس تحویل میں دے دیا۔سماعت کے دوران پولیس کا کہنا تھا کہ وسیم اختر پر دو مزید مقدمات ہیں جس میں ضمانت نہیں ہوئی ہے ، ملزم سے تفتیش کرنی ہے 14دن کا ریمانڈ دیا جائے۔


انسداد دہشت گردی عدالت کے منتظم جج نے ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر کو دو مختلف مقدمات میں 25 جولائی تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ، دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ نے وسیم اختر کے وکلاء کی جانب سے ضمانت کی درخواست پر اعتراضات لگا کر واپس کر دیے ۔


ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر کو ملیر سٹی اور سچل تھانے میں درج دو مختلف مقدمات میں ریمانڈ کے لئے پولیس کی بکتر بند میں سندھ ہائی کورٹ لایا گیا ۔ سماعت کے دوران پولیس کا کہنا تھا کہ وسیم اختر پر دو مزید مقدمات ہیں جس میں ضمانت نہیں ہوئی ہے اور ملزم سے تفتیش کرنی ہے 14دن کا ریمانڈ دیا جائے ۔


سماعت کے دوران وسیم اختر نے بات کرنے کی اجازت مانگی تو عدالت کا کہنا تھا کہ اگرآپ بات کریں گئے تو وکیل کو اجازت نہیں ملے گی۔عدالت کا کہنا تھا کہ آپ کی ضمانت مسترد نہیں ہوئی بلکہ کنفرم نہیں ہوئی ہے ۔


وسیم اختر کا کہنا تھا کہ مجھے کل عدالت لایا گیا تھا لیکن پیش نہیں کیا گیا میری جان کو خطرہ ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر میرا ریمانڈ ضروری ہے تو ایک دن کا ریمانڈ دے دیا جائے جبکہ وسیم اختر کے وکیل کا کہنا تھا کہ متعلقہ ایس ایس پی غیرقانونی اقدامات کیلئےمشہور ہے ۔


انسداد دہشت گردی عدالت کے منتظم جج نے وکیل کے دلائل سننے کے بعد وسیم اختر کو 25 جولائی تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔


اس موقع پر عدالت نے وسیم اختر کے وکلاء کی جانب سے ملاقات کی درخواست بھی مسترد کر دی ، سماعت کے بعد ایم کیو ایم کے رہنما ارشد وہرہ اور وسیم اختر کے اہل خانہ بھی عدالت پہنچ گئے جہاں وسیم اختر اپنی بیٹی سے مل کر آبدیدہ ہو گئے ۔

مزید خبریں :