30 نومبر ، 2016
کراچی کے علاقے لیاقت آباد سپر مارکیٹ میں دکانوں کے تالے کاٹ کر ڈکیتی کی واردات میں سیکورٹی گارڈزسے تفتیش جاری ہے۔
تحقیقاتی حکام کا کہنا ہے کہ لیاقت آباد کی سپر مارکیٹ میں دکانوں میں ڈکیتی کے بعد حراست میں لیے گئے 2 سیکورٹی گارڈز کا کردار مشکوک ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ سپرمارکیٹ میں دکانوں کے تالے کاٹ کر ساڑھے10لاکھ روپے سے زائد کی ڈکیتی میں زیر حراست سیکورٹی گارڈز کے بیانات اور حقیقت میں تحقیقاتی حکام کو تضاد نظر آتا ہے، نہ صرف دونوں میں سے کسی نے کوئی مزاحمت نہیں کی بلکہ انہوں نے پولیس کو بھی دیر سے بتایا، اس نوعیت کی وارداتیں کرنے والے 3 گروہوں کی بھی نشاندہی کر لی گئی ہے۔
تحقیقاتی حکام کے مطابق سیکورٹی گارڈز کے بیانات میں حقیقت کے منافی باتیں شامل ہیں، سیکورٹی گارڈز کے مطابق انہیں 8نقاب پوش ڈاکوؤں نے قابو کیا اور اسلحہ چھینا، سڑک سے مارکیٹ کے اس حصے تک پہنچنے میں بہت وقت اور فاصلہ درکار ہے، دونوں میں سے کسی سیکورٹی گارڈز نے کوئی مزاحمت نہیں کی۔
سیکورٹی گارڈز کے بیان کے مطابق ڈاکوؤں نے ان سے اسلحہ چھینا، مرکزی شٹر کی چابی لی اور اسے کھولا، تاہم اسلحہ لوٹی گئی دکانوں کے پاس بنے اسٹور سے مل گیا جسے فارنزک کے لیے بھجوایا ہے، اگر اسلحے پر سیکورٹی گارڈز کے ہی انگلیوں کے نشانات آئے تو شک یقین میں بدل جائے گا۔
سیکیورٹی گارڈز کے مطابق انہیں باندھا گیا اور گرل پر تالا بھی لگا دیا گیا تھا، یہ دونوں باہر کیسے نکلے ، گارڈز اس سوال کا کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے، دونوں سیکورٹی گارڈز نے پولیس کو آگاہ نہیں کیا بلکہ عائشہ منزل پر واقع اپنے دفتر پہلے گئے، اس نوعیت کی وارداتیں کرنے والے تین گروہوں کا سراغ ملا ہے۔
تحقیقاتی حکام کے مطابق یہ گروہ نیو کراچی، نشتر کالونی اور لیاقت آباد جھنڈا چوک کے قریب کے ہیں۔