09 دسمبر ، 2016
احمر رحمان، قسیم سعید...عزیزآباد کراچی کے لیاقت علی خان چوک پر ایم کیو ایم لندن کے کارکنوں کی جانب سے جھنڈا لہرانے کے بعد پولیس نے کارروائی کی، یادگار سے جھنڈا اور پوسٹرز اتار دیے گئے، کارکنوں کے منتشر ہونے کے بعد صورتحال معمول پر آگئی۔
کراچی میں ایم کیوایم لندن کے کارکن اور سیکیورٹی اہل کار آمنے سامنے آگئے، کارکنوں نے عزیز آباد میں ایم کیو ایم کی یادگار شہداء پر جانے اور لیاقت علی خان چوک پر جھنڈا لہرانے کی کوشش کی۔
پولیس اور رینجرز نے ایم کیو ایم لندن کے کارکنوں کو روک لیا، ایک طرف سے پتھراؤ تو دوسری طرف سے لاٹھی چارج کیا گیا، بھگدڑ مچی اور کئی موٹرسائیکلیں گرگئیں۔
سیکٹر کمانڈر سندھ رینجرز بریگیڈیئر نسیم نے کہا کہ سڑک قرآن پاک پڑھنے کے لیے موزوں جگہ نہیں ہے قرآن پاک کو سیاسی طور پر استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
ایم کیوایم لندن کے رہنما ندیم نصرت کہتے ہیں کہ یادگارشہداء پر پھول چڑھانا اور فاتحہ خوانی سیاسی سرگرمی نہیں، ناکا بندی قابل مذمت ہے۔
کراچی کے علاقے عزیزآباد میں ایم کیو ایم لندن کے کارکن اور قانون نافذ کرنے والے اہلکار پھر آمنے سامنے آئےاور صورتحال 3 گھنٹے تک کشیدہ رہی۔
خواتین سمیت ایم کیوایم لندن کے کارکنوں کی بڑی تعداد سہ پہرتین بجے لیاقت علی خان چوک پہنچی تو پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری پہلے سے موجود تھی۔
متحدہ کارکنوں نے یادگارِ شہدا جانے کی اجازت مانگی، رینجرز نے صرف پندرہ بیس خواتین اور بزرگ کارکنوں کو اندر جانے کی اجازت دی جبکہ باقی کارکنوں کو روک دیا،اس پر مرد کارکنوں نے بانی ایم کیو ایم کے حق میں نعرے بازی شروع کردی۔
نعروں کے بعد پتھراؤ شروع ہوا تو پولیس نے لاٹھیاں سنبھالیں اور آپے سے باہر ہونے والوں کو کنٹرول کیا، اس دوران رینجرز اہلکار بھی متحرک نظر آئے۔
متحدہ لندن کے کارکن پھر بھی باز نہ آئے کسی نے لیاقت علی چوک پر پارٹی پرچم لہرائے تو کسی نے پوسٹر چپکائے،اس موقع پردو کارکنوں کو گرفتار بھی کیا گیا۔
رینجرز کے سیکٹر کمانڈر بریگیڈئیر نسیم احمد نے بتایا کہ کارروائی انتشار پھیلانے والوں کے خلاف کی گئی، قرآن خوانی اورفاتحہ خوانی کے نام پر بدامنی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
متحدہ کارکنوں نے دھرنا بھی دیا جس سے عائشہ منزل اور حسین آباد میں شدید ٹریفک جام رہا، گاڑیوں کی طویل قطاروں میں عام شہریوں کے ساتھ ایک میت گاڑی بھی خاصی دیر پھنسی رہی۔
شام چھ بجے کے قریب لندن قیادت کی جانب سے منتشر ہونے کی ہدایت پر کارکن پرامن طور پر واپس چلے گئے جس کے بعد صورتحال معمول پر آگئی۔